منصور عادل
ابھی ہی ماہِ مبارک رمضان گزار ہے۔ رمضان المبارک میں کھجور کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ خاص کر دنیا بھرکے مسلمان رمضان المبارک میں اپنا روزہ کھجور سے افطار کرنا پسندکرتے ہیں کیونکہ ایسا کرنا سنّت عمل ہے۔ کھجور ماہِ رمضان کا پسندیدہ پھل سمجھا جاتا ہے اور اِس کی معقول وجہ ہے، کیونکہ روزہ افطار کرنے کے لیے کھجور سے بہتر اور کوئی غذا نہیں ہوسکتی، جس سے ہمارے جسم میں شکر کی سطح فوراً اور معتدل انداز سے بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔
دنیا میں پیدا ہونے والی کھجورکا بیشتر حصہ مشرقِ وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا میں پیدا ہوتا ہے۔ خوراک کے عالمی ادارے فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر کھجور کی پیداوار کا رقبہ 1.09 ملین ہیکٹر سے زیادہ پر محیط ہے۔اس طرح کھجور کی سالانہ پیداوار 8.5ملین میٹرک ٹن سے زائد ہوتی ہے۔دنیا بھرمیں پیداہونے والی کھجورکی 5 ہزار سے زائد اقسام پیداہوتی ہیں۔ کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے براعظم ایشیا کا حصہ زیادہ ہے ۔ عالمی اعدادوشمار کے مطابق دنیا کی مجموعی پیداوار میں ایشیا کا 55.8 فیصد حصہ کے ساتھ پہلے،جبکہ افریقہ 43.4 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ایشیا اور افریقہ دونوں کا عرب علاقہ جسے الوطن العربی کہا جاتا ہے۔ کھجور کی پیداوار کے حوالے سے منفرد مقام اورحیثیت رکھتا ہے۔ 22 عرب ممالک میںسے دس افریقہ اور بارہ ایشیا میں واقع ہیں اور بیشتر عرب ممالک کے پاس کھجور کی پیداوار کی صلاحیت موجودہے۔دنیا کی مجموعی پیداوار کا 77 فیصد سے زائد حصہ عرب ممالک میں پیداہوتا ہے جو 6.6 ملین ٹن سالانہ کے لگ بھگ ہے ۔الوطن العربی میں 160 ملین کھجور کے درخت موجودہیں ۔

رپورٹس کے مطابق اس وقت عرب دنیا میں کھجور کی پیداوار میں مصرکا پہلا نمبر ہے۔ مصر 1.7 ملین ٹن کے ساتھ دنیا بھرمیں کھجور پیدا کرنے والا بڑا ملک ہے۔ عالمی پیدوار میں مصرکا حصہ 21 فیصد سے متجاوز ہے۔مصرمیں کھجور کے 15 ملین درخت موجود ہیں جن کی اکثریت سیناء،اسوان ،الجیزہ ،الشرقیہ ،البحیرہ اور دمیاط میں پائی جاتی ہے۔مصر 23 انواع کی کھجوریں پیداکرتا ہے مگربدقسمتی یہ ہے کہ اتنی بڑی پیداوار کے باوجود ایکسپورٹ میں بہت پیچھے ہے اور اب تک مصر صرف مجموعی پیداوار کا 3 فیصد ہی ایکسپورٹ کرپاتاہے۔ اس کی وجوہ میں ٹیکنالوجی کی کمی اورعالمی سطح پر مطلوب مہارتوں کے فقدان کے باعث کھجورکی اتنی بڑی پیداوار کے استفادے سے محروم ہے۔ مصر 63 ممالک کو کھجوریں ایکسپورٹ کرتا ہے اورعالمی سطح پرکھجور ایکسپورٹ کرنے والے ممالک میں 12ویں نمبرپرہے۔عرب ممالک میں مصرکے بعد دوسرا نمبرسعودی عرب کاہے،جوسالانہ 1.5ملین ٹن کھجور پیداکرتاہے۔سعودی عرب 75 انواع کی کھجور پیداکرنے والاملک ہے جس میں دنیا کی مہنگی ترین اورمعیاری عجوہ کھجوربھی شامل ہے ۔سعودی عرب کا کھجور کی عالمی پیداوار میں 17 فیصد حصہ ہے۔سعودی کھجور نیشنل فاو نڈیشن کے مطابق مملکت نے ابھی کھجور کی پیداوار میں اضافے کے لےے جواقدامات کےے ہیں اُن کے نتیجے میں مملکت کی پیداوار بڑھ کر 215 ٹن تک سالانہ ہوجائے گی۔
سعودی عرب دنیا بھرمیں کھجورکے استعمال کے حوالے سے بھی پہلے نمبرپرہے ۔سعودی عرب کا ہرباشندہ سالانہ 26 کلوگرام کھجور استعمال کرتاہے۔ 107 ممالک میں سعودی عرب کی کھجور برآمد کی جاتی ہے۔ سعودی عرب گزشتہ کئی سالوں سے کھجور کی پیداوار کے حوالے سے عالمی سطح پرپہلے نمبر پر آنے کے لئے کوشاں ہے اوراس سلسلے میں کئی بڑے پروجیکٹ پر کام ہورہاہے۔کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے ریاض اورقصیم کوخا ص اہمیت حاصل ہے۔دونوں علاقوں میں کھجور کے 60 لاکھ پھل دار درخت موجودہیں۔اس طرح سعودی عرب میں 107 ملین ہیکٹر پر محیط کھجور کے31 ملین پھلدار درخت کھڑے ہیں۔ سعودی عرب کا مشرقی علاقہ کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے خصوصی اہمیت کاحامل ہے۔
شمالی افریقہ کا عرب ملک الجزائر بھی مسلسل کئی برس سے کھجور کی پیداوار اورایکسپورٹ کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر آرہا ہے ۔ الجزائر میں کھجور کے 18 ملین درخت ہیں۔ الجزائر سالانہ 9 لاکھ ٹن کھجور پیدا کرتا ہے۔ الجزائر کی یہ بھی خاصیت ہے کہ بیشتر یورپی ممالک ، عرب ملکوں میں سے الجزائر ی کھجورکو ترجیح دیتے ہیں اوراس طرح سے فرانس ،اسپین ،روس اورکئی دیگر یورپی ممالک الجزائری کھجوروں کوخاص طورپر منگواتے ہیں۔ الجزائر کو دنیا کی ایک منفرد قسم کی کھجور پیداکرنے کابھی اعزاز حاصل ہے ۔ ’دقلہ نور‘کے نام سے معروف اس کھجور کی عالمی سطح پر بڑی مانگ ہے ۔اس کے علاوہ الجزائر 225 قسم کی کھجور پیداکرتا ہے۔کھجورکی پیداوار کے لحاظ سے عراق کا عالمی سطح پر چوتھا نمبرہے۔ 17 ملین پھل دار درخت رکھنے والا عراق سالانہ 735 ہزار ٹن کھجور پیدا کرتا ہے۔ عراقی کھجور یں ایشیائی اوریورپی ممالک برآمدد کی جاتی ہیں۔کھجور پیداوار کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر شمالی افریقہ کے ملک تیونس کانام آتا ہے۔ تیونس کے بعد سلطنت عمان کا نام آتا ہے جہاں 8.5 ملین پھل دار درخت ہیں۔ عمان کی کھجوروں کی بڑی مارکیٹ بھارت ہے ۔عمان کو عالمی سطح پر فی کس کھجور استعمال کے لحاظ سے پہلا نمبر حاصل ہے۔ عالمی سروے کے مطابق عمان کا فی کس سالانہ کھجور کا استعمال 82 کلوگرام ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں سے امریکا بھی کھجور کی پیداوار کے حوالے سے عالمی سطح پر بڑے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کے لئے سرگرم ہے۔ امریکی ریاستوں کیلی فورنیا، ایریزونا اور فلوریڈا میں کافی کھجور پیدا ہوتی ہے۔ امریکا میں کھجور عرب ممالک سے ہی گئی ہے۔ 1920ء کی دہائی میں مراکش کے بادشاہ نے جنوبی کیلی فورنیا کے لیے کھجور کے 11 چھوٹے پودے بھجوائے تھے۔ تاہم تحقیقی رپورٹوں کے مطابق عراق پرحملے کے دوران امریکا 10 لاکھ سے زائد قیمتی کھجوروں کے پودے چوری کرکے لے گیا۔