اسلام آباد : وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ حکام نے مالی سال 23-2022 کے دوران احتجاج کو روکنے اور وفاقی دارالحکومت میں ریڈ زون کو محفوظ بنانے کے لیے 72 کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ کیے۔
اسلام آباد میں پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن کے تحت متعدد گرفتاریاں کی گئی ہیں، وقفہ سوالات کے دوران طلال چودھری نے ماضی قریب میں اس حوالے سے ہونے والے اخراجات کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 20-2019 میں ریڈ زون کی حفاظت کے لیے حفاظتی اقدامات پر 15 کروڑ روپے خرچ کیے گئے تھے۔
وزیر مملکت نے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ 20-2019 میں 15 کروڑ 77 لاکھ روپے، 21-2020 میں 9 کروڑ 61 لاکھ روپے، اور 22-2021 میں 27 کروڑ 79 لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 24-2023 میں سیکورٹی کے اخراجات 10 کروڑ روپے رہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ سیکورٹی کے اخراجات عام طور پر دو زمروں میں آتے ہیں، جن میں سیکورٹی اہلکاروں کی نقل و حمل، خوراک اور رہائش اور سڑکوں کو بلاک کرکے اور غیر قانونی اجتماعات کو روکنے کے لیے استعمال ہونے والے کنٹینرز کا حصول شامل ہیں۔
طلال چودھری نے کہا کہ 23-2022 میں وفاقی دارالحکومت میں بڑی تعداد میں احتجاج اور دھرنوں کی وجہ سے پچھلے پانچ سالوں میں سب سے زیادہ سیکورٹی اخراجات ہوئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر اپوزیشن جماعتیں قانونی حدود میں رہ کر احتجاج کرتیں تو ان اخراجات سے بچا جا سکتا تھا اور اس کی بجائے عوامی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا۔پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے گزشتہ پانچ سالوں میں احتجاج کے حوالے سے مجموعی سیکورٹی اخراجات کے حوالے سے سوال اٹھایا تھا۔
