بلوچستان کابینہ کا سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش

کوئٹہ:بلوچستان کی صوبائی کابینہ نے جعفر ایکسپریس اور نوشکی میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے بروقت اور فوری ردعمل پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کر کے بلوچستان کو بڑی تباہی سے بچا لیا۔ عوام کے تعاون سے ملوث عناصر کا قلع قمع کیا جائیگا، کابینہ اور عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی بہادر فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ گورننس کی خرابی کو ریاست سے جوڑنا درست نہیں، حکومت میرٹ کو یقینی بناتے ہوئے حق داروں کو ان کا حق دلائے گی۔وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا ۔

اجلاس میں شہید ہونے والے سکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں کو خراج عقیدت و مغفرت کے لئے دعا کی گئی ۔کابینہ کی جانب سے علما کی ٹارگٹ کلنگ پر بھی اظہار تشویش کیا گیا، صوبائی کابینہ نے عوام کے تعاون سے ملوث عناصر کے قلع قمع کے عزم کا اظہار کیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کابینہ اور عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی بہادر فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔

دوران اجلاس بلوچستان کابینہ نے چیف منسٹر یوتھ سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کو بلوچستان سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا، کابینہ نے خصوصی کمیٹی کی سفارشات پر ذخیرہ شدہ گندم اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت دے دی۔

صوبائی کابینہ نے بلوچستان ویمن اکنامک امپاورمنٹ انڈوومنٹ فنڈ یوٹیلائزیشن پالیسی 2024 کی منظوری دے دی اور کہا کہ بلوچستان کی خواتین کو معاشی استحکام و ترقی کے مواقع فراہم کرنے کیلئے بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں گے۔

اجلاس میں کابینہ نے کام کے مقامات پر خواتین کو ہراسگی سے تحفظ کے قانون میں ترمیم کی منظوری دے دی۔ بلوچستان کابینہ نے گولی مار چوک اور کچرا روڈ کے نام تبدیل کرنے کی بھی منظوری دی، عوامی مقامات کو شہید ذاکر بلوچ شہید چوک اور ایس آر پونیگر روڑ سے منسوب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

بلوچستان کابینہ نے محکمہ تعلیم میں میرٹ پر بھرتی کا عمل نمٹانے کی ہدایت کر دی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تمام بھرتیاں ابتدائی طور پر 18 ماہ کیلئے کنٹریکٹ کی بنیاد پر ہوں گی، تسلی بخش کارکردگی پر کنٹریکٹ کا دورانیہ بڑھایا جائے گا۔