غزہ: اسرائیل نے یکطرفہ طور پر مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا جس کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کے بدترین فضائی حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 560سے زاید زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ غزہ میںسحری کے بعد اسرائیلی فوج نے 35 فضائی حملے کئے، وسطی غزہ کے دیرالبلاح میں 3 گھروں کو نشانہ بنایا گیا، خان یونس اور رفح میں بھی حملے کئے گئے، ان حملوں میں شہید فلسطینیوں میں بچے بھی شامل ہیں۔
19 جنوری کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے یہ سب سے بڑے حملے کیے گئے ہیں۔ اسرائیلی طیاروں نے اس وقت حملے شروع کیے جب لوگ گھروں، اسکولوں اور پناہ گزین کیمپوں میں سو رہے تھے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ یہ جنگ بندی کا خاتمہ ہے اور حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک تمام یرغمالی آزاد نہیں ہوجاتے۔رائٹرز کے مطابق، اسرائیلی فوج زمینی حملے کی بھی تیاری کر رہی ہے، جس سے غزہ میں مزید تباہی کا خدشہ ہے۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ حملوں سے متعلق امریکا سے مشاورت کی گئی تھی۔
حماس نے اسرائیل کے اس حملے کو ‘غدارانہ حملہ’ قرار دیتے ہوئے عالمی سطح پر احتجاج کی اپیل کی اور عرب و اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کریں۔
سعودی عرب اور ایران نے اسرائیل کے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت اسیران نے خبر دار کیا ہے کہ اسرائیلی جیل میگیڈو میں ایک وبائی وائرس پھوٹ پڑا ہے۔ جس کی وجہ سے جیل میں موجود فلسطینی اسیران کی صحت سخت مشکلات سے دو چار ہو سکتی ہے۔
