ملک بھر میں گراں فروشوں کا عوام کا استحصال جاری،مرغی اورچینی مزید مہنگی

کراچی/لاہور/اسلام آباد:سرکاری نرخ پر عملدرآمد کے دعوے ہوئے، جرمانے بھی کیے گئے لیکن سب بے اثر رہے۔ کراچی میں مرغی کا گوشت سستا نہ ہوسکا۔سرکاری لسٹ کے مطابق مرغی کا گوشت 650 روپے کلو ہونا چاہیے لیکن 750 سے 780 روپے کلو میں فروخت جاری ہے۔

رواں ماہ کے دوران مرغی کے گوشت کی فی کلو قیمت میں ڈیڑھ سو روپے سے زائد کا اضافہ ہوچکا ہے۔ خریدار شکوہ کررہے ہیں کہ انتظامیہ پرائس کنٹرول میں کہیں نظر نہیں آتی۔لاہور میں سرکاری نرخنامے کے مطابق برائلر مرغی کا گوشت 595 روپے کلو ہے لیکن مارکیٹ میں 800روپے کلو تک فروخت کیا جا رہا ہے۔

لاہور کی ٹولنٹن مارکیٹ میں برائلر گوشت فی کلو 730 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، ٹولٹن مارکیٹ میں صافی گوشت 800 روپے کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ چکن بون لیس کی قیمت بھی 1000 روپے تک پہنچ گئی ہے، سرکاری نرخنامے میں انڈوں کی فی درجن قیمت 286 روپے ہے۔

سرپلس اسٹاک اور کرشنگ سیزن کے باوجود مسلسل پندرہویں ہفتے چینی کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ملک میں چینی کی قیمتوں کے اعدادوشمارجاری کردئیے گئے۔ادارہ شماریات نے بتایا کہ رمضان المبارک میں چینی کی اوسط 14 روپے 22 پیسے فی کلو مہنگی ہوچکی ہے اور ملک میں چینی کی قیمت 180 روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔

ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ راولپنڈی، اسلام آباد اور کراچی کے شہری سب سے زیادہ مہنگی چینی خرید رہے ہیں، جہاں جڑواں شہروں اور کراچی میں چینی کی قیمت 180 روپے کلو تک ہے۔کوئٹہ میں چینی کی فی کلو قیمت 176روپے، گوجرانوالہ، سیالکوٹ ، لاہور اور پشاور میں چینی 175 روپے کلو تک میں فروخت ہورہی ہے۔

فیصل آباد ، سرگودھا، ملتان، بہاولپور میں چینی 170 روپے کلو اور حیدرآباد، لاڑکانہ، بنوں 170 روپے کلو دستیاب ہے جبکہ سکھر 168 اور خضدار میں چینی 171 روپے کلو تک دستیاب ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ ملک میں سات ماہ کی چینی کا ذخیرہ موجود ہے، ملک میں اکتوبر 2025 تک چینی کے ذخائر موجود ہیں، فروری تک ملک میں 56 ملین ٹن گنا کرشنگ کے لیے لایا گیا، فروری تک شوگر ملز نے 53 لاکھ ٹن چینی گنے سے تیار کی۔

ذرائع کے مطابق ملک میں چینی کے سابقہ ذخائر 9.5 لاکھ ٹن ہیں، فروری شوگر ملز کے پاس چینی کے 40 سے 45 لاکھ ٹن ذخائر ہیں اور حکومت 7 لاکھ 41 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرچکی ہے۔پرائس کنٹرول کے لئے موثر کریک ڈائون نہ ہونے کی وجہ سے اوپن مارکیٹوں میں گراں فروشوں کی جانب سے عوام کا استحصال جاری ہے ، سرکاری نرخنامے پر کہیں بھی عملدرآمد نہ ہو سکا اورزائد قیمتیں طلب کرنے پر شہری دکانداروںسے الجھتے رہے ۔

سرکاری نرخنامے میں آلو کچا نیا چھلکا درجہ اول کی قیمت 55 روپے مقرر کی گئی تاہم مختلف مقامات پر دکاندار 75سے80روپے تک فروخت کرتے رہے ،آلو کچا چھلکا نیا درجہ وم سرکاری نرخ45کی بجائے55سے60 ا، آلو کچا نیاچھلکا درجہ سوم38کی بجائے40سے45،پیاز درجہ اول50کی بجائے70، پیاز درجہ دوم40کی بجائے55سے60، پیاز درجہ سوم30کی بجائے40،ٹماٹر درجہ اول60کی بجائے75سے80، ٹماٹر درجہ دوم50کی بجائے60،ٹماٹر درجہ سوم40کی بجائے45 سے50،لہسن دیسی نیا280کی بجائے350سے370،لہسن چائنہ610کی بجائے700،لہسن جی ون365کی بجائے400سے420۔

ادرک تھائی لینڈ385کی بجائے430سے450،ادرک چائنہ385کی بجائے450سے4570،امرود درجہ اول220کی بجائے 250،امرود درجہ دوم160کی بجائے200،انار دانے دار445کی بجائے600،انار قندھاری درجہ اول465کی بجائے580سے600،انار قندھاری درجہ دوم325کی بجائے380سے400۔

مسمی درجہ اول درجن195کی بجائے250سے260،کنو سپیشل درجن430کی بجائے580سے600،کنو درجہ اول درجن 310کی بجائے430سے450،خربوزہ درجہ اول140کی بجائے200 ۔حکومت کے زیر انتظام بازاروںمیں پھل اور سبزیاں اپنے مقررہ نرخوں کے مطابق فروخت ہوئے تاہم کئی مقامات پر خریداروں کی جانب سے معیار کے حوالے سے شکایات کی گئیں۔