کوئٹہ/ اسلام آباد/پشاور/وانا:دہشت گردی کی خطرناک لہر،ایف سی،پولیس جوانوں سمیت11افراد شہید،درجنوں زخمی،کئی کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔بلوچستان میں نوشکی دالبندین شاہراہ پر ایف سی کے قافلے پر خودکش حملے میں3ایف سی اہلکاروں سمیت7 افراد شہید اور35 زخمی ہوگئے جن میں سے کئی کی حالت نازک بتائی جارہی ہے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
سیکورٹی فور سز نے فوری جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد جہنم واصل کردیے۔سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے اتوار کی صبح ایف سی قافلے پر بارودی دھماکا اور خود کش حملہ کیا۔سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف فوری جوابی کارروائی کی، ابتدائی کارروائی میں 3 دہشت گرد جہنم واصل کردیے گئے۔
سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کردیا ہے، سیکورٹی فورسز نے تمام راستے بلاک کر دیے ہیں۔سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کلیئرنس آپریشن جاری رہیگا۔
ایم ایس میر گل خان نصیر ٹیچنگ اسپتال نوشکی کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔نوشکی تھانے کے ایس ایچ اوظفر اللہ سملانی کے مطابق جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ایک خودکش حملہ آور نے دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی ایف سی کے قافلے سے ٹکرائی۔
دریں اثناوزیر اعظم شہباز شریف نے نوشکی میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کی بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتیں۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا سفاکیت کی انتہا ہے، اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعے قوم کے پختہ عزم کو کم زور نہیں کیا جاسکتا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پرگہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبے کے امن سے کھیلنے والوں کو عبرتناک انجام تک پہنچائیں گے، بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے، دہشت گردوں کوکہیں پناہ نہیں ملے گی۔
بلوچستان میں ہر قیمت پر امن قائم کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ دشمن عناصر سن لیں ریاست ان کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دے گی، یہ جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہیگی، امن دشمنوں کوکیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن اقدم کریں گے۔
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے اپنے مذمتی پیغام میں کہا کہ عام لوگوں کونشانہ بنانا انسانیت سوز عمل ہے، دہشت گرد ملک کی سالمیت کے دشمن ہیں۔انہوں نے دہشتگردی کو ملک کا سب سے بڑا ناسور قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔
ادھرکرک میں دہشت گردوں نے تھانہ تخت نصرتی اور تھانہ حرم پر حملے کیے جس میں پولیس سب انسپکٹر اسلم نور شہید ہوئے، اس کے علاوہ کرک میں سوئی گیس فیلڈ پر حملے میں ایک ایف سی اہلکار شہید ہو گیا۔ ڈی پی او کرک شہباز الہیٰ کا کہنا تھا کہ کرک کے دو تھانوں پر دہشت گردوں کے حملوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
دہشت گردوں نے تھانہ خرم اور تھانہ تخت نصرتی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔دوسری جانب پشاور میں تھانہ مچنی گیٹ اور تھانہ خزانہ کے مقامات پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی، مچنی گیٹ پر حملے میں پولیس اہلکار نذر علی شہید ہوئے، پولیس نے فوری جوابی کارروائی کر کے دہشت گردوں کو پسپا کر دیا۔ ملزمان کی گرفتاری کیلئے علاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن جاری ہے ۔
دریں اثناء جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا اعظم ورسک روڈ پر ڈبکوٹ کے مقام پر نامعلوم مسلح نقاب پوشوں نے دکان میں بیٹھے سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔حملے کے نتیجے میں جوہر خان موقع پر ہی شہید ہو گیاجبکہ ان کے ساتھی امیر الدین کو اغوا کرکے دانہ لگاڈ کے علاقے میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔
صبح کے وقت اس کی لاش برآمد ہونے پر علاقے میں کہرام مچ گیا۔یہ لرزہ خیز واقعہ وزیرستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کا تسلسل ہے جس سے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ مقامی افراد اور سیاسی حلقے غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں اور سیکورٹی اداروں سے موثر کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔