مظفرآباد/استور/لاہور: آزاد جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری، بجلی و مواصلات کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ایس ڈی ایم اے کے مطابق وادی لیپا، گریس ویلی سمیت بالائی علاقوں میں برفباری ہوئی جس سے بالائی علاقوں میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو گئے، متعدد مقامات پر برفانی تودے گرنے سے رابطہ سڑکیں بند ہو کر رہ گئیں۔
وادی لیپا شیڑ گلی شاہراہ پر برفانی تودے گرنے سے سڑک بند ہے، وادی نیلم کی شاہراہ کیل تک ٹریفک کیلئے بحال ہے، کیل سے تاؤ بٹ شاہراہ ٹریفک کیلئے بند ہے۔ایس ڈی ایم اے کے مطابق برفباری کی وجہ سے شاہراؤں پر پھسلن ہے۔
غیر ضروری سفر سے اجتناب برتا جائے۔دوسری طرف باغ شہر اور گنگا چوٹی، سدھن گلی، نیزہ گلی، پیر کینٹھی، شیروڈھارا، بھیڈی، موٹاں والی، شیر کیمپ کے مقامات پر شدید برفباری ہوئی۔برفباری سے زیریں مقامات شدید سردی کی لپیٹ میں آ گئے، برفباری سے بیشتر رابطہ سڑکیں بند ہو گئیں، لسڈنہ، حاجی پیر، نیزہ گلی، تولی پیر، بھیڈی، چکارسدھن گلی، حویلی، محمود گلی سمیت متعدد شاہراہیں چھوٹی گاڑیوں کے لیے بند ہیں۔
ادھر استور میں بر ف باری کی وجہ سے بالائی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں بھی بارش اور برف باری سے سردی کی شدت برقرار رہی ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں میدانی علاقوں میں موسم خشک اور گرم رہے گا جبکہ کشمیر اور گلگت بلتستان کے بلند و بالا پہاڑوں پر برف باری کا امکان ہے۔
بالائی اضلاع میں بارش کے ساتھ برف باری کاامکان ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چترال،دیر،سوات،شانگلہ،کوہستان،باجوڑ،مہمند،تورغر،بٹگرام،ہری پورمیں تیز بارش کاامکان ہے، مانسہر ہ،ایبٹ آباد،صوابی،مردان،پشاور،چارسدہ،نوشہر ہ،کوہاٹ میں بھی بارش کاامکا ن ہے۔ ہنگو، کرک، لکی مروت،بنوں،خیبر،اوکزئی،شمالی وجنوبی وزیرستان میں تیز ہواوں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
لاہور پنجاب کے کئی شہروں میں بارشیں ہونے کا امکان ہے۔ جبکہ کراچی میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے۔کراچی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 36 سے 34 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے۔ شہر قائد میں کم سے کم درجہ حرارت22.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہنے کا امکان ہے۔کراچی میں شمال مشرق کی سمت سے 10 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جن میں نمی کا تناسب 61فیصد ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے دریائوں اور آبی ذخائر میں پانی کی سطح گرنے کا رجحان برقرار ہے۔ آبی ذخائر کی بتدریج کم ہوتی سطح نے خطرے کی گھنٹیاں بجادیں۔ملک بھر میں نہری پانی کا بحران سر اٹھانے لگا ۔
لاہور سے گزرنے والی نہرکا پانی بھی آدھا رہ گیا ۔منگلا ڈیم میں پانی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچ چکی۔ تربیلا ڈیم بھی 24 گھنٹے میں خالی ہونے کے دھانے پر پہنچ چکا ہے ۔ سطح آب ڈیڈ لیول سیصرف دو فٹ اونچی رہ گئی۔چشمہ ڈیم بھی خالی ہے، دریائے سندھ تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 22 ہزارکیوسک اور اخراج 20 ہزارکیوسک ہے۔
دریائے جہلم میں پانی کی آمد 19 ہزار 800 کیوسک اور اخراج 28 کیوسک ہے۔ دریائے چناب پر پانی کی آمد دس ہزار 500 کیوسک اور اخراج چھ ہزار 200 کیوسک ہے۔دریائے کابل میں پانی کی آمد چودہ ہزار دو سوکیوسک اور اخراج چودہ ہزار تین سو کیوسک ہے۔ تربیلا پانی کا ذخیرہ 15 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
چشمہ بیراج میں 38 ہزار200 کیوسک اوراخراج 27 ہزار کیوسک ہے۔تربیلا ،منگلااورچشمہ ریزوائر میں پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک لاکھ 2 ہزر ایکڑ فٹ ہے۔