غزہ/قاہرہ/نیویارک:رمضان المبارک کے گیارہویں روزے کے موقع پر قابض اسرائیلی فوج نے تمام بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود نہتے شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں 12 شہداء کے جسد خاکی اور 14 زخمیوں کو ہسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔وزارت صحت نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ شہید ہونے والوں میں پانچ ایسے ہیں جنہیں ملبے سے نکالا گیا تھا۔
چار نئے فلسطینی شہید ہوئے۔وزارت صحت نے تصدیق کی کہ 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک قابض اسرائیلی جارحیت سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 48,515 ہوگئی ہے جب کہ 111,941 زخمی ہیں۔متعدد متاثرین اب بھی ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر ہیں، جن تک ایمبولینسز اور شہری دفاع کا عملہ نہیں پہنچ سکا۔
غزہ اور مصر کے سرحدی بارڈر پر اسرائیلی فضائی حملے میں 5 فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ قابض اسرائیلی فوج نے بدھ کی صبح مغربی کنارے کے شہروں اور دیہاتوں میں چھاپوں اور گرفتاریوں کی ایک وسیع مہم شروع کی ہے۔ اس دوران قابض فوج نے متعدد شہریوں کو گرفتار کرلیا۔
گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشترکا تعلق جنین سے ہے جب کہ قابض فوج نے قلقیلیہ میں ایک مکان کو دھماکے سے اڑا دیا۔قابض فوج نے شہید نور زایط کے بھائی احمد زایط کو غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم کے مضافاتی علاقے شوئیکہ میں ایک چھاپے کے دوران گرفتار کیا، اس کے علاوہ نواحی علاقے ذنابہ سے نوجوان عبدالرحمن عودہ اور طولکرم سے نوجوان ماہم العطار کو گرفتار کیا۔
قابض فوج نے نابلس سے یاسین عمیرہ کوگرفتار کیاجب کہ قابض فوج نے بلاطہ مہاجر کیمپ سے عبدالناصر دھقان، نوجوان محمد ماجد ابو اصبہ اور محمد فادی ابو اصبہ کو الخلیل کے قصبے حلحول سے اور نوجوان آدم اعظمی جبارین کو سعیر سے گرفتار کیا۔
قابض فوج کے چھاپوں کا دائرہ رام اللہ کے قصبے بیتونیہ تک پھیل گیا جہاں انہوں نے احمد الخطیب کو ان کے گھر سے گرفتار کر لیا۔ انہوں نے القدس کے قصبے کفر عقب میں بھی چھاپہ مارا جہاں انہوں نے مجدی قہوش کو گرفتار کیا۔
جنین گورنری میں تلاشی کی کارروائیوں کے دوران لواء ناصر محمد ابو جعص،عمادعامر،حمد سامة محمود،محمود مراد محمود السعد،وسف سلیم احمد جلامنہ، محمد محمود حسن سوطی، محمد شامی یوسف الشامی، سلطان عارف ابو جعص ودیگرکو گرفتار کیا۔
قابض اسرائیلی فوج نے بدھ کی صبح مغربی کنارے کے شہر قلقیلیہ میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے شہید کمانڈر علی ابو خلیل کے خاندان کا گھر دھماکے سے اڑا دیا۔القسام بریگیڈ کے کمانڈر شہید ابو خلیل نے قلقیلیہ میں اسٹریٹ 22 میں ایک آپریشن میں حصہ لیا تھا جس کے نتیجے میں ایک آباد کار ہلاک ہوگیا۔
ادھریمن کی مسلح افواج نے بحیرہ احمر، بحیرہ عرب، آبنائے باب المندب اور خلیج عدن سے گزرنے والے تمام اسرائیلی بحری جہازوں پر اس وقت تک پابندی دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جب تک کہ غزہ کی پٹی کی گزرگاہوں کو دوبارہ کھولنے اور امداد کو داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
یمنی فوج نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ عبدالملک بدر الدین الحوثی کی طرف سے اسرائیلی دشمن کے حوالے سے ثالثوں کو دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد سمندر میں اس کے بحری جہازوں کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سے قبل اسرائیل کو چار دن کی مہلت دی گئی تھی کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرتے ہوئے اس کی کراسنگ دوبارہ کھولے۔ اس حوالے سے یمنی فورسز نے ثالث ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی میں امداد پہنچانے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
ثالثوں کی ناکامی کو دیکھتے ہوئے یمنی مسلح افواج نے تمام علاقوں میں بحیرہ احمر میں جہازوں کے آپریشن پر پابندی کی تصدیق کی ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ پابندی اس بیان کے اعلان کے وقت سے لاگو ہوگی۔یمنی فورسز نے دھمکی دی کہ پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی اسرائیلی جہاز کو اعلان کردہ آپریشنل علاقے میں نشانہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ پابندی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ غزہ کی پٹی میں گزرنے والے راستے دوبارہ نہیں کھولے جاتے اور امداد، خوراک اور ادویات کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
دریں اثناء غزہ میں سرکاری میڈیا کے دفتر نے بتایا ہے کہ 19 جنوری کو جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے غزہ کی پٹی میں 137 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔شہداء میں 52 کو رفح میں شہید کیا گیا۔
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے ایک پریس بیان میں کہاکہ گذشتہ دس دنوں کے دوران قابض فوج نے جان بوجھ کر ہمارے لوگوں کے خلاف اپنے جرائم اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں میں اضافہ کیا ہے۔
ان میں سے تازہ ترین خلاف ورزیاں منگل کو پیش آئیں جب قابض فوج نے بمباری کرکے دو بھائیوں سمیت پانچ افراد کو شہید کردیا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض فوج ایک طرف محاصرے کو سخت کرنے اور ضروریات زندگی کی تمام اشیاء کو روکنے کے جرم کے ذریعے عوام پر دباؤ ڈالنے اور ان کے مصائب میں اضافہ کرنے پر بضد ہے اور دوسری طرف شہریوں کو قتل کر کے اپنے میدانی جرائم میں اضافہ کر رہی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیل اس بیانیے میں جھوٹ بول رہا ہے جو بچوں اور خواتین سمیت نہتے شہریوں کے قتل کو جواز فراہم کرتا ہے۔شہید ہونیوالے فلسطینیوں میں سے کسی سے بھی اس کے فوجیوں کو خطرہ نہیں تھا اور ان میں سے زیادہ تر ان مقامات کے قریب اپنے گھروں کا معائنہ کرتے ہوئے مارے گئے جہاں قابض فوجیں تعینات تھیں۔
انہوں نے کہا کہ قابض فوج کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی اور جنوبی غزہ کی پٹی میں صلاح الدین محور سے دستبرداری سے انکار، نیز وہاں سے اس کی مسلسل دراندازی اور چھاپے، رفح کے قلب تک پہنچنا اور مکانات کو مسمار کرنا قابض فوج کے جارحانہ عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔
سلامہ معروف نے ثالث ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کو روکیں اور اسے معاہدے میں موجود اپنے وعدوں کی پاسداری کرنے اور محاصرے اور قتل کے جاری جرائم کو ختم کرنے کا پابند بنائیں۔
سرکاری میڈیا آفس نے بین الاقوامی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے جرائم کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے جن میں سے تازہ ترین 2.4 ملین افراد پر محاصرہ سخت کرکے اجتماعی سزا کا جرم اور عام شہریوں کے خلاف میدان میں قتل کے جرائم ہیں۔
علاوہ ازیںامریکی نشریاتی ادارے ”ایگزیوس” نے ایک نامعلوم امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان اور اسرائیل نے اپنی زمینی سرحدوں پر تنازعات کو حل کرنے کے لیے بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اہلکار نے مزید کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان مفاہمت کے فریم ورک کے اندر اسرائیل نے پانچ لبنانیوں کو رہا کیا جنہیں اس کی فوجی دستوں نے گذشتہ سال جنگی کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا تھا۔
مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی نائب خصوصی ایلچی مورگن اورٹاگس نے اعلان کیا کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی مسائل کے حل کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔لبنانی میڈیا نے امریکی سفارت کار کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن دونوں فریقوں کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ”اسرائیل اور لبنان نے امریکا کی سرپرستی میں زمینی سرحدوں پر اختلافات کے حل کے لیے مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے اور ہم نے باقی مسائل کے حل کے لیے ورکنگ گروپس تشکیل دیے ہیں”۔
اس تناظر میں اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے ان پانچ لبنانیوں کو رہا کر دیا ہے جنہیں گذشتہ موسم خزاں میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے گرفتار کیا تھا۔
نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہاکہ امریکا کے ساتھ ہم آہنگی اور نئے لبنانی صدر کے لیے جذبہ خیر سگالی کے طور پر اسرائیل نے پانچ لبنانی قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ یہ فیصلہ لبنان کے سرحدی شہر ناقورہ میں ایک اجلاس کے بعد کیا گیا جس میں اسرائیلی فوج، امریکا، فرانس اور لبنان کے نمائندے شامل تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران خطے میں استحکام کے لیے تین مشترکہ ورکنگ گروپس کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔یہ گروپ دیگر مسائل کے علاوہ لبنانی سرزمین اور سرحد کے ساتھ متنازعہ علاقوں پر اسرائیلی افواج کی موجودگی سے متعلق تنازعات کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کریں گے۔