آئی ایم ایف نے بینکوں سے 1250 ارب ادھار لینے کی مخالفت کردی

اسلام آباد : عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت کی 1250 ارب روپے کی بینکوں سے ادھار لینے کی حکمت عملی پر اعتراض اٹھایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے اعتراض کا مقصد بجلی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کے بڑے مسئلے کو حل کرنا ہے۔ آئی ایم ایف نے استفسار کیا ہے کہ اگر مستقبل میں بجلی کی طلب میں کمی واقع ہوتی ہے تو سی پی پی اے سود اور اصل رقم کی ادائیگی کیسے کرے گا؟ دوسری جانب آئی ایم ایف نے بجلی ڈویزن کی جانب سے جنرل سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسوں میں کمی کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان پہلے مرحلے کے مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)نے صوبہ سندھ کی معاشی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبائی سیکرٹری خزانہ فیاض جتوئی نے آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کی، آئی ایم ایف نے صوبہ سندھ کی گزشتہ 8 ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔سیکرٹری خزانہ نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ میں بتایا کہ سندھ نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 264 ارب روپے کا سرپلس دیا، آئی ایم ایف کو سندھ ریونیو بورڈ کی کارکردگی سے بھی آگاہ کیا گیا، سندھ میں زرعی انکم ٹیکس کی پیچیدگیوں سے آئی ایم ایف کوآگاہ کیا گیا،آئی ایم ایف نے سندھ میں سنگل سیلز ٹیکس گوشوارے کو سراہا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ زرعی انکم ٹیکس کا ریٹ جولائی تا دسمبر 2024 اور جنوری تا جون 2025 مختلف ہوگا۔آئی ایم ایف نے سندھ کو تعلیم اور صحت عامہ پر فنڈز بڑھانے کا مشورہ دے دیا، آئی ایم ایف نے سندھ میں پینے کے پانی کی کوالٹی کے لیے فنڈز بڑھانے اور پسماندہ اضلاع میں معیار زندگی بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔