دنیا میں طویل العمر افراد کا ملک کہلانے والے جاپان میں شرح پیدائش 125 سال کی کم ترین سطح پر آگئی جب کہ وہاں مسلسل نویں سال بھی بچوں کی پیدائش کوششوں کے باوجود کم ریکارڈ کی گئی۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق جاپانی حکومت کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں جاپان بھر میں 7 لاکھ 20 ہزار 988 بچوں کی پیدائش ہوئی جو کہ 2023 سے بھی کم تھی۔
اس سے قبل 2023 میں زیادہ بچے پیدا ہوئے تھے اور حکومت کو امید تھی کہ 2024 میں شرح پیدائش میں نمایاں اضافہ ہوگا لیکن ایسا نہ ہوسکا۔
حکام کے مطابق 2024 میں جاپانی افراد کے ہاں 7 لاکھ بچوں کی پیدائش ہوئی جب کہ 20 ہزار 988 بچے ایسے جوڑوں کے ہاں پیدا ہوئے جن کے تعلق دنیا کے مختلف م مالک سے تھا
جاپانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2023 تک جاپان کی ہر ایک عورت مجموعی طور پر اپنی پوری زندگی میں ایک بچے کو جنم دے رہی تھی جب کہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ شرح کم سے کم دو بچے تک بڑھ جائے۔
جاپان کا شمار بھی کوریا، سنگاپور اور چین جیسے ایسے ممالک میں ہوتا ہے، جہاں خواتین سمیت نوجوان مرد بچوں کی خواہش نہیں رکھتے۔
ماہرین ایسے ممالک میں کم ترین شرح پیدائش کو مہنگائی، عدم مساوات، خواتین کے محدود مواقع اور بے روزگاری جیسے عوامل سے جوڑتے ہیں اور وہاں کی حکومتیں ایسے مسائل کو حل کرنے کے لیے اسکیمیں بھی متعارف کراتی رہتی ہیں۔