غزہ/قاہرہ/تل ابیب/نیویارک/دی ہیگ/واشنگٹن:غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل نے مزید 46 فلسطینیوں کو رہا کردیا،رہائی پانے والوں میں بیشتر کم عمر فلسطینی شامل ہیں۔خان یونس پہنچنے پر رہائی پانے والے فلسطینیوں کا شاندار استقبال کیا گیا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق غزہ جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر مذاکرات کے لیے اسرائیلی، امریکی اور قطری وفود قاہرہ پہنچ گئے۔مذاکرات کار معاہدوں پر عمل درآمد اور فلسطین میں انسانی امداد کی فراہمی کے طریقوں پر بھی بات کریں گے۔
مصری حکام کے مطابق متعلقہ فریق جنگ بندی معاہدے کے اگلے مراحل پر بات چیت میں مصروف ہیں تاکہ پہلے سے طے شدہ معاہدوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔جنگ بندی کا پہلا مرحلہ ہفتے کے روز ختم ہو رہا ہے جس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے قاہرہ میں مذاکرات کار بھیجے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں غزہ میں موجود بقیہ 59 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہوگی جن میں سے 24 کے ابھی تک زندہ ہونے کا اندازہ ہے۔معاہدے کے تیسرے مرحلے میں اسرائیلی فوج غزہ سے باہر نکل جائے گی اور اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے مزید فلسطینی قیدی بھی رہا ہوں گے۔
ادھراسرائیلی فوج نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر 7 اکتوبر 2023ء کے حملے میں اپنی مکمل ناکامی کا اعتراف کرلیا۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے پر اپنی تحقیقات کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے اسرائیل پر اس بڑے حملے کو روکنے میں اپنی ناکامی کا اعتراف کرلیا۔
اسرائیلی فوج نے صحافیوں کو اس رپورٹ کا خلاصہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ فوج اسرائیلی شہریوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی، جنگ کے ابتدائی گھنٹوں میں ہی اسرائیلی فوج کا غزہ ڈویژن پسپا ہوگیا تھا اور فلسطینی جنگجوؤں نے علاقے کی آبادیوں اور سڑکوں کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔
رپورٹ کے مندرجات پر بریفنگ دیتے ہوئے ایک اعلیٰ فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ 7 اکتوبر فوج کی مکمل ناکامی تھی، اسرائیلی فوج اپنے شہریوں کے تحفظ کے مشن کو پورا کرنے میں ناکام رہی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا اس روز بہت زیادہ شہری مارے گئے جن کے ذہنوں میں یہ سوال گردش کر رہا تھا کہ آخر اسرائیلی فوج کہاں ہے؟۔
ایک سینئر فوجی اہلکار کے مطابق اسرائیلی فوج حماس کی عسکری صلاحیتوں کو کمزور سمجھنے کی غلط فہمی کی وجہ سے حد سے زیادہ خود اعتماد تھی جس کے نتیجے میں وہ اس حملے کے لیے تیار نہ تھی۔اسرائیلی فوج کی تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ حماس کا حملہ تین مرحلوں میں ہوا، پہلے مرحلے میں حماس کی نخبہ فورس کے تقریباً ایک ہزار جنگجو اسرائیلی سرحد کے اندر داخل ہوئے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق دوسرے مرحلے میں مزید 2 ہزار جنگجو اسرائیل میں داخل ہوئے جبکہ تیسرے مرحلے میں سیکڑوں جنگجو اور ہزاروں شہری اسرائیلی سرحد کے اندر داخل ہوئے۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ مجموعی طور کم و بیش 5 ہزار افراد حملے کے دوران غزہ سے اسرائیلی سرحد کے اندر داخل ہوئے۔
رپورٹ میں حماس اور حزب اللہ کو اپنی طاقت دوبارہ بنانے اور سرحد پر مزید فوجی مقامات کی تعمیر کی اجازت نہ دینے کی بھی سفارش کی گئی۔ اسرائیلی چیف آف اسٹاف نے کہا کہ وہ سات اکتوبر کو ہونے والی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے تحقیقات کے نتائج وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو بھیجے ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی علاقے خضیرہ میں ایک فدائی حملے کے نتیجے میں کم سے کم گیارہ صہیونی زخمی ہوگئے۔ قابض فوج کی فائرنگ سے حملہ آور فلسطینی شہید ہوگیا۔اطلاعات کے مطابق زخمی ہونے والے گیارہ اسرائیلی آباد کاروں مٰیں فوجی بھی شامل ہیں جن میں سے تین کی حالت تشویشناک ہے۔پہلے حملے میںفلسطینی مزاحمت کار نے یہودی آباد کاروں پر اپنی گاڑی چڑھا دی جب کہ دوسری کارروائی میں چاقو سے حملہ کیا گیا۔
دریں اثناء مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی کوآرڈینیٹر سگریڈ کاگ نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ مشرق وسطیٰ تیزی سے تبدیلی سے گزر رہا ہے،اس تبدیلی کی گنجائش اور اثرات ابھی تک واضح نہیں ، یہ دو ریاستی حل کے لیے آخری موقع ہو سکتا ہے۔
غزہ کی تعمیر نو کے لئے 53 ارب ڈالر کی ضرورت کی نشاندہی کرتے ہوئے کاگ نے کہا کہ عرب ممالک اس سلسلے میں ایک منصوبہ تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور مصر غزہ کی تعمیر نو پر ایک کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔سگرڈ کاگ نے کہا کہ فلسطینیوں کو غزہ کی تعمیر نو کے ذریعے اپنے معمولات زندگی جاری رکھنے کے قابل ہونا چاہیے،تاہم جبری نقل مکانی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
علاوہ ازیںماہ رمضان سے قبل اسرائیل نے مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کا داخلہ محدود کردیا ہے۔عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق ماہ رمضان میں صرف 55 سال سے بڑے مرد، 50 سال سے بڑی خواتین اور 12 سال یا اس سے چھوٹے بچوں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کے تحت رہا فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، مسجد اقصیٰ جانے والے راستوں پر مزید 3 ہزار اسرائیلی پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔جمعہ کی نماز کے لیے نمازیوں کی تعداد کم کرکے 10 ہزار کر دی جائے گی، وہ لوگ جو مسجد آنا چاہیں گے انہیں آنے سے قبل اسرائیلی حکام کو درخواست دینا ہوگی۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے حکومت کے اندر سیکورٹی مشاورت کرنے کی تیاری کر رہے ہیں اور جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد فلاڈیلفیا محور بفرزون برقرار رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ محور بفر زون رہے گا جیسا جنوبی لبنان اور شام میں بفرزون ہے۔ انہوں نے ان پانچ مقامات کا حوالہ دیا جہاں جنوبی لبنان سے اسرائیلی افواج نہیں ہٹی ہیں۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ عدالت فلسطینی علاقوں خاص طور پر غزہ میں قابض اسرائیل کے ذریعے کیے جانے والے جرائم کی تحقیقات جاری رکھے گی۔پراسیکیوٹر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ تحقیقات جاری ہیں اور اگر عدالت یہ سمجھتی ہے کہ سزا سنائے جانے کا حقیقت پسندانہ امکان ہے تو وہ دوسرے مشتبہ افراد کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دفتر فعال طور پر تحقیقات کر رہا ہے، صورتحال کو فوری ترجیح کے طور پر دیکھ رہا ہے، تفتیش کی متعدد اضافی، باہم مربوط لائنوں کو مربوط کرے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ غزہ کے حوالے سے بہت اچھی بات چیت جاری ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیرِ اعظم کیئر سٹارمر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا دوسرا مرحلہ نتیجہ خیز ہو گا؟تو انہوں نے کہاکہ ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔ کوئی بھی واقعتاً نہیں جانتا لیکن ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔ ہماری کچھ بہت اچھی بات چیت جاری ہے۔
ٹرمپ کی غزہ پر امریکی قبضے اور فلسطینیوں کی مستقل نقلِ مکانی کی تجویز کے بارے میں جب پریس کانفرنس میں سٹارمر سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا، جی ہاں، میں سمجھتا ہوں کہ دو ریاستی حل ہی بالآخر خطے میں پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔
ٹرمپ کے اس منصوبے کی عالمی سطح پر مذمت ہوئی ہے اور اسے نسلی تطہیر کی تجویز قرار دیا گیا ہے۔
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے الشاطی بٹالین کے درجنوں شہداء اور خان یونس میں اس کے 4 شہداء کی نماز جنازہ اداکردی۔ یہ شہداغزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے دوران مختلف اوقات میں شہید ہوئے تھے۔تقریباً 40 شہداء کی نماز جنازہ الشاطی کیمپ کی سفید مسجد میں ادا کی گئی جہاں شہریوں اور فلسطینی مزاحمتی کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
ادھرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی نے زور دے کر کہا ہے کہ فلسطینی علاقوں غزہ اور غرب اردن میں حماس کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ اسٹیو وٹ کوف نے بیانات میں مزید کہا کہ غزہ معاہدے کے پہلے مرحلے تک پہنچنا ایک ایسی کامیابی ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بغیر نہیں ہو سکتی تھی۔
حماس اور جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کے مستقبل کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وٹ کوف نے حماس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ دہشت گردوں کے لیے قطعی طور پر کوئی رواداری نہیں رکھتے۔حماس نے معاہدے کی تمام شرائط کو اپنے مختلف مراحل میں نافذ کرنے کے اپنے مکمل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے قابض اسرائیل کو اپنے وعدوں کی پاسداری کی ضرورت پر زور دیا۔
حماس نے ثالثوں، ضامنوں اور عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ وہ قابض اسرائیل پر حقیقی دباؤ ڈالیں تاکہ وہ معاہدے پر مکمل عمل درآمد کرنے کے لیے پابند ہو اور بغیر کسی تاخیر یا جوڑ توڑ کے فوری طور پر دوسرے مرحلے میں داخل ہو۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم، کولمبیا کے صدر گسٹاو پیٹرو اور جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی تباہی کی جنگ بین الاقوامی نظام کی ناکامی کو ثابت کرتی ہے۔امریکی میگزین فارن پالیسی کی طرف سے شائع ہونے والے مشترکہ مضمون میں تینوں رہنماؤں نے غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو نسلی صفائی اوربین الاقوامی قانون کی بنیادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
رہنماؤں نے اپنے مضمون کا آغاز ایک سوال کے ساتھ کیا کہ بین الاقوامی نظام میں کیا بچا ہے؟بیان میں کہا گیا ہے کہ 500 دنوں سے زیادہ عرصے سے اسرائیل جسے طاقتور ممالک کی حمایت حاصل ہے وہ سفارتی کور، فوجی سازوسامان اور سیاسی مددسے غزہ میں منظم طریقے سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملی بھگت نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی سالمیت اور انسانی حقوق، ریاستوں کے درمیان خود مختار مساوات اور نسل کشی کی ممانعت سے متعلق اس کے بنیادی اصولوں کو ایک تباہ کن دھچکا پہنچایا ہے۔ملائیشیا، کولمبیا اور جنوبی افریقہ کے رہنماؤں نے زور دے کر کہا کہ جو حکومت (غزہ میں) 61,000 لوگوں کے قتل کی اجازت دیتی ہے اسے محض ناکام قرار نہیں دیا جا سکتا، وہ پہلے ہی ناکام ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق شعبے عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ جاری جنگ بندی کے دوران بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم میں اب تک چھ لاکھ بچوں کو قطرے پلائے گئے ہیں تاکہ غزہ میں لڑی جانے والی اسرائیلی جنگ میں بے گھر ہونے والے بچوں کو پولیو کے خطرے سے بچایا جا سکے۔