غزہ: اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت 642 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا، جن میں سے 500 غزہ، 45 مغربی کنارے اور 97 مصر پہنچائے گئے اس موقع پر قیدیوں کا والہانہ استقبال کیا گیا۔
اسرائیلی جیلوں سے فلسطینیوں کی رہائی کے بعد کئی قیدیوں نے زندگی بھر کی سزائیں بھگتنے کے بعد اپنے اہلخانہ سے ملاقات کی۔رام اللہ میں رہا ہونے والے فلسطینی قیدی یحییٰ شریدہ نے اسرائیلی جیلوں کو “زندہ قبریں” قرار دیا اور کہا: “ہمیں ایسی اذیت سے نکالا گیا ہے جیسے ہمیں اپنی ہی قبر سے نکالا گیا ہو۔
قید سے واپس آنے والے کئی قیدیوں کی حالت انتہائی خراب تھی، کچھ کے اعضاء نہیں تھے اور ممکنہ طور پر تشدد کرکے ان کو معذور کیا گیا ہے۔ کچھ کو ان کے زخموں کی شدت کی وجہ سے ایمبولینس میں غزہ منتقل کیا گیا ہے۔
یہ رہائی جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت حماس نے جنگ میں مارے جانے والے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کیں۔حماس نے جنگ بندی کے معاہدے اور مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کے لیے اپنی تیاری کی تصدیق کی ہے۔
اس دوران اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلاڈیلفی کوریڈور پر قبضہ بڑھانے کا عندیہ دے دیا۔
قبل ازیںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس پر ایک بار پھر تنقید کے تیر برسائے ۔ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کا فیصلہ اسرائیل کریگا ۔ ہم نے اس حوالے سے فیصلہ اپنے اتحادی پر چھوڑ دیا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی وزارت صحت نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں 17 شہداء اور 19 زخمی شہریوں کے ہسپتالوں میں لائے جانے کا انکشاف کیا ہے۔
قابض اسرائیلی اسپیشل فورس نے جمعرات کو نابلس کے مشرق میں واقع بلاتہ کیمپ میں ایک گھر کا محاصرہ کرنے کے بعد ایک فلسطینی مزاحمت کار کو قاتلانہ حملے میں شہید کر دیا اور مسلح تصادم کے دوران دو افراد کو قابض فوج کی گولیوں سے زخمی کر دیا، جب کہ ایک بزرگ کو تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کیا گیا۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ریلیف کا کام کرنے والے ادارے کے سربراہ فلپ لازارینی نے اسرائیلی فوج کے کے پھیلے ہوئے آپریشنز کے حوالے سے کہاکہ مغربی کنارا نیا میدان جنگ بن رہا ہے۔
