اسرائیلی ہٹ دھرمی سے سیز فائر معاہدے کو خطرہ

غزہ:اسرائیل نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی کے باوجود 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کردیا ہے، جس کے بعد غزہ جنگ بندی معاہدہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔ حماس نے اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد جنگ بندی پر بات چیت روکنے کا اعلان کیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ٹینک گزشتہ روز کئی دہائیوں میں پہلی بار مقبوضہ مغربی کنارے میں داخل ہوچکے ہیں، اسرائیلی وزیر دفاع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فوج علاقے کے کچھ حصوں میں ایک سال تک رہے گی۔

وفا خبر رساں ایجنسی کے مطابق، جنین کے گورنر نے ایک بیان میں کہا کہ آج صبح سے 48 گھنٹے کے کرفیو کا اعلان کیا گیا ہے کیونکہ اسرائیلی فوج نے جنین میں ٹینک تعینات کیے ہیں۔اسرائیلی فوجی صبح سے ہی بلڈوزر سے قباطیہ میں بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر رہے ہیں فلسطینی دکانوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔اسرائیلی فوج جنین کے آس پاس کے قصبوں پر بھی چھاپے مار رہی ہے جن میں سلات الحریثہ بھی شامل ہے۔ مقامی آن لائن فلسطینی پلیٹ فارمز نے جنین شہر کے ارد گرد اسرائیلی ٹینکوں کے مناظر نشر کیے ہیں۔مناظر میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی قبضے نے فوجی کمک کو ال یمون اور سلوت الحارثیہ کے قصبوں کی طرف دھکیل دیا ہے۔

حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر عمل درآمد سے مشروط ہیں۔حماس کے عہدیدار باسم نعیم نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ثالثوں کے ذریعے جنگ بندی کے مزید اقدامات پر مذاکرات تب ہی ممکن ہیں جب فلسطینی قیدیوں کو معاہدے کے مطابق رہا کیا جائے گا۔حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسیم نعیم نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ دشمن کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات جو ثالثوں کے ذریعے کیے جا رہے ہیں، تب تک ممکن نہیں جب تک معاہدے کے تحت طے شدہ 620 فلسطینی قیدی رہا نہیں کیے جاتے، جنہیں ہفتے کے روز 6 اسرائیلی قیدیوں اور 4 لاشوں کے بدلے آزاد کیا جانا تھا۔

ادھر وائٹ ہاﺅس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے 600 فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کے فیصلے کی حمایت کرتا ہے۔اسرائیلی اخبار “یدیعوت احرونوت” نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 4 یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔اسرائیلی چینل نے اطلاع دی کہ نیتن یاہو نے دو مراحل میں جائزہ اجلاس بلایا۔ ایک میں تمام فوجی لیڈروں نے حصہ لیا۔ان میں غالب رائے یہ تھی کہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔