فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل اور امریکا پر واضح کردیا ہے کہ وہ غزہ سے نکلیں گے نہ ہی ہتھیار ڈالیں گے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کے مستقبل کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی شرائط کو مسترد کرتی ہے۔
اس سے قبل نیتن یاہو نے باور کرایا تھا کہ غزہ کے حوالے سے مستقبل کے کسی بھی معاہدے میں حماس کے عسکری ڈھانچے کی تحلیل اور غزہ کی پٹی کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کو منتقل نہ کرنے کی شرائط شامل ہونی چاہئیں۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حماس کو غزہ کی پٹی سے دور کرنے کی اسرائیلی شرط ایک بے ہودہ نفسیاتی جنگ ہے، غزہ سے تنظیم کا نکل جانا یا اسے غیر مسلح کرنا ایک نا قابل قبول امر ہے۔
دریں اثنا حازم قاسم نے واضح کیا کہ حماس معاہدے کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کی شقوں پر سیاسی اور زمینی طور پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔ ترجمان نے باور کرایا کہ حماس آئندہ رہا کیے جانے والی کھیپ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی تعداد کو دو گنا کرنے پر آمادہ ہو گئی۔ یہ اقدام معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تنظیم کی پاسداری کی تصدیق کرتا ہے۔
یاد رہے کہ 19 جنوری کو نافذ العمل ہونے والے فائر بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور تباہ حال غزہ کی پٹی میں جنگ کا خاتمہ شامل ہے۔ بعد ازاں تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو اور اس پر حکومت کی صورت زیر بحث آئے گی۔