دیوار اور نوشتہ دیوار۔ الٹی ہوگئیں سب تدبیریں….

نوشتہ دیوار کا مفہوم ہے: خدا کی طرف سے تنبیہ، جلی تحریر یا علامات خصوصاً وہ جو آئندہ کے لیے خبردار کریں، مستقبل کے حالات کا واضح اشارہ، سامنے کی بات۔ نوشتہ دیوار کا محاورہ اس وقت بولا جاتا ہے جب تباہی سامنے کھڑی ہو لیکن اندھا ہونے یا آنکھوں پر پٹی بندھے ہونے کی وجہ سے نظر نہ آ رہی ہو۔
امریکا کے صدر ٹرمپ جب سے بر سراقتدار آئے ہیں، مسلسل غیرمعمولی اعلانات اور اقدامات کررہے ہیں۔ انھوں نے ایران اور عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کردیں۔ امریکا میں غیرقانونی داخل ہونے والوں کو ملک بدر کر رہے ہیں۔ چین، میکسیکو اور کینیڈا امریکا کے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ہیں، میکسیکو، چین اور کینیڈاپر نیا ٹیرف عائد کر چکے ہیں۔ یورپی یونین پر بھی صدر ٹرمپ درآمدی محصولات لگا رہے ہیں۔ ان اقدامات سے دنیا کے ممالک میں بے چینی پیدا ہونا لازمی امر ہے۔ ان کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک نئی طرز کے سامراج کی بنیاد رکھنے کی کوشش میں ہیں۔ اسی لیے
دماغ عرش پر ہے اور چڑھی ہوئی آنکھیں
ابھی نوشتہ دیوار کون دیکھے گا
پاناما نہر اور گرین لینڈ پر قبضے کا عندیہ بھی دے چکے ہیں۔ انھوں نے کینیڈا کو امریکا کی 51ویں ریاست بنانے کی دھمکی دی اور خلیج میکسیکوکا خلیج امریکا نام رکھ دیا، پیرس ماحولیاتی معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیااور یہ بھی کہہ دیا کہ غزہ چھوڑ کر فلسطینی دوسرے ممالک میں چلے جائیں۔ اسرائیل غزہ کو امریکا کے حوالے کر دے گا۔ غزہ کے بارے میں ان کے بیان پر دنیا کا جو ردعمل آیا ہے، اس سے ان کی آنکھیں کھل جانی چاہیے تھیں مگر وہ اپنی ضد پر قائم ہیں
دن ایک ستم، ایک ستم رات کرو ہو
وہ دوست ہو، دشمن کو بھی تم مات کرو ہو
ہم امریکا سے ہزاروں کلومیٹر دور ایسے ڈر رہے ہوتے ہیں جیسے ا±س کے غلام ہوں جبکہ شمالی امریکا کے ممالک امریکا کو اتنی ہی اہمیت دیتے ہیں جتنی ایک عام ملک کو دی جاتی ہے۔ میکسیکو امریکی ہمسایہ ہے، ہمسائے سے زیادہ حالات سے واقفیت کسی کو نہیں ہوتی۔ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی پہلا حکم جاری کیا کہ امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر اور درآمدات پر ٹیرف عائد کیا جائے، سرحد بند کر دی جائے، کیونکہ میکسیکو سے انسانی اسمگلنگ ہوتی اور منشیات امریکا لائی جاتی ہیں۔ میکسیکو کی خاتون صدر نے بارڈر مینجمنٹ کے ذریعے اس پر قابو پانے کا عندیہ دیا، مگر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے دیوار بنانے کے وعدے پر امریکی عوام سے ووٹ لیے ہیں، میکسیکو کی صدر کلاڈ یا چین بام نے اِس حوالے سے کسی کشیدگی میں پڑنے کی بجائے امریکی عوام کوایک ایسا پیغام جاری کیا، جو خود داری کے جذبہ سے معمور اور ٹرمپ کے اقدامات کا ایسا مسکت جواب ہے جوان کے لیے چشم کشا بھی ہے۔ اس میں ٹرمپ کے لیے ایک تنبیہ ہے کہ آپ کا ملک جزیرہ نہیں، دنیا کا حصہ ہے اور آپ کواپنی خوشحالی کےلئے دنیا کے ساتھ رہنا پڑے گا۔ کلاڈیا نے اپنے پیغام میں امریکی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
”آپ نے دیوار تعمیر کے لیے ووٹ دیے ہیں، مگر آپ کو جغرافیے کا زیادہ علم نہیں، کیونکہ امریکا آپ کےلئے صرف ایک ملک ہے، جس کا دنیا سے کوئی تعلق نہیں، لیکن یہ بات یاد رکھیں، تم پہلی اینٹ رکھنے سے پہلے سوچو کہ اِس دیوار کے پار بھی ایک ملک ہے، جہاں سات کروڑ افراد ہیں۔ یوں سمجھیں، سات کروڑ صارفین۔ یہ صارفین اِس دیوار کے بعد تیار ہیں کہ آئی فون کو سام سنگ اورہواوے موبائلز سے صرف 42گھنٹوں میں بدل دیں۔ کمپیوٹرز چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں تبدیل کر سکتے ہیں، شیورلیٹ اورفورڈ گاڑیوں کی بجائے ٹویوٹا، کِیا، مزدا، ہنڈا، ہنڈائی، والوو، میرو، رینالٹ اور بی ایم ڈبلیو کو اپنا سکتے ہیں جو تکنیکی طور پر بہتر اور امریکی کاروں کے مقابلے میں سستی ہیں، سات کروڑ صارفین ہالی ووڈ کی فلمیں دیکھنا بند کر سکتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں لاطینی امریکا اور یورپ کی بہتر، معیاری اور سبق آموز فلمیں دیکھیں گے، جو تکنیکی و صوتی حوالے سے امریکی فلموں سے کہیں بہترہیں۔ ہم ڈزنی لینڈ چھوڑ کر کینیڈا، میکسیکو اور یورپ کے پرفضا مقامات پر جا سکتے ہیں، جہاں تفریح کے زیادہ مواقع موجود ہیں۔ امریکیو! اگر تمہیں یقین نہیں تو میں بتاتی ہوں کہ میکسیکو میں میکڈونلڈ سے زیادہ لذیز اور توانائی بخش برگر بنائے جاتے ہیں۔ امریکا میں ایک بھی تاریخی مقام نہیں۔ میکسیکو، مصر، سوڈان، گوئٹے مالا اور دیگر ممالک میں تہذیب و تاریخ کا بیش بہا خزانہ ہے، جہاں تاریخ اور جدید دنیا کا سنگم نظر آتا ہے۔ ہمیں معلوم ہے ہمارے پاس ایڈی ڈاس اور نائیک کے جوگرز نہیں، لیکن ہمارے پاس میکسیکن ٹینس شوز پانام ہیں۔ ہم آپ سے زیادہ جانتے ہیں کہ اگر یہ سات کروڑ صارفین امریکی اشیاءنہیں خریدتے، تووہاں بے روز گاری پھیل جائے گی، معیشت دھڑام سے نیچے آ گرے گی اور آپ کی حالت اِس قدر خراب ہو جائے گی کہ آپ ہم سے فریاد کریں گے خدا کے لئے یہ دیوار گرا دو، ہم یہ دیوار نہیں چاہتے، تم دیوار چاہتے ہو توتم دیوار بناو¿ ہم اس کی پ±رخلوص حمایت کریں گے۔“
میکسیکو مضبوط معیشت کا حامل ملک ہے۔ اس کے عوام کی قوتِ خرید امریکی عوام سے کم نہیں، اپنے براعظم کی مطابقت کے باعث میکسیکن عوام زیادہ ترامریکی مصنوعات استعمال کرتے ہیں، جن کا کلاڈیا چین بام نے ذکر کیا۔ امریکا کی سب سے بڑی کار ساز کمپنی فورڈ کی زیادہ تر گاڑیاں میکسیکو جاتی ہیں۔ دوسری بڑی کمپنی شیور لیٹ ہے، ان کے مقابلے میں جاپان، جرمنی اور برطانیہ کی گاڑیوں کا ذکر کرکے یہ پیغام بھی دیاکہ ہمسائیگی کے باعث ہم امریکی گاڑیاں درآمد کرتے ہیں، حالانکہ یہ جاپانی و یورپی گاڑیوں کے مقابلے میں غیر معیاری ہیں۔ میکسیکو میں امریکی ساختہ آئی فون سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اس کی جگہ دیگر موبائل فونز کا ذکرکر کے بتایا کہ سات کروڑ صارفین کی منڈی اگر امریکی ٹرمپ کے جنون کی وجہ سے کھونا چاہتے ہیں توپھر اس کے اثرات و نتائج کےلئے بھی تیار رہیں۔ میکڈونلڈ دنیا بھر میں امریکا کی شناخت ہے، میکسیکن صدر نے ا±س کی بھی بھد اڑائی۔ اس پیغام کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر ٹرمپ ایسے اقدامات سے باز نہ آئے تو خود امریکا بے روزگاری، کساد بازاری اور معاشی زوال کا شکار ہوگا۔
میڈیا کے مطابق اِس پیغام نے ایک طرف امریکی عوام میں ہلچل مچا دی، دوسری جانب میکسیکن عوام فخر کر رہے ہیں اور انہوں نے حکومت کو مکمل اختیار دے دیا ہے کہ اگر ٹرمپ دیوار بنانے کے فیصلے پر بضد رہیں تو میکسیکو میں امریکی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کر دیا جائے۔ میکسیکن صدر نے امریکیوں کے ہوش ایسے ٹھکانے لگائے کہ شنید ہے کہ امریکی عوام نے دیوار بنانے کی مخالفت شروع کر دی ہے
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا
ڈونلڈ ٹرمپ کو ہزاروں کلو میٹر دور غزہ پر قبضے کی پڑی ہوئی ہے جبکہ ان کی اپنی حالت یہ ہے ایک دیوار کی تعمیر کا اعلان ان کے گلے پڑ گیا ہے۔ صدر ٹرمپ اور ان کے ساتھی اپنے منصوبوں میں کتنے کامیاب ہوتے ہیں، اس کا پتہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چلے گا لیکن آثار یہی ہیں کہ دنیا کا مستقبل شاید ایسا نہ ہو جیسا عالمی امن کے پیامبر دیکھنا چاہتے ہیں!