متحدہ میں اختیارات کی جنگ شدید، گورنر کو ہٹانے پر قیادت تقسیم

کراچی (تجزیاتی رپورٹ: شاہ دوران خان)  ایم کیو ایم پاکستان میں اختیارات کی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے اور اس سلسلے میں چند روز قبل تنظیمی معاملات چلانے کیلئے عہدیداروں کے نام جاری ہونے پر قیادت ایک دوسرے کے سامنے آگئی ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم میں اس وقت قیادت کا فقدان ہے،پارٹی چیئرمین خالد مقبول کا گروپ حاوی ہونا چاہتا ہے مگر ان کے سامنے سب سے بڑی دیوارمتحدہ میں شامل پی ایس پی کے دھڑے کی ہے جس کی قیادت سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کر رہے ہیں اور وہ اس وقت پارٹی کی ہائی کمان سمجھے جاتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرا گروپ سابق میئر کراچی اور کراچی بحالی کمیٹی کے سربراہ فاروق ستار ہیں جو پارٹی کواپنی گرفت میں رکھنا چاہتے ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ فاروق ستار کو گورنر سندھ کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

ذرائع کے مطابق اس وقت سب سے بڑا مسئلہ گورنر کی تبدیلی کا ہے جس پر دو گروپ خاموش حمایت جبکہ فاروق ستار اس معاملے کی بھر پور مخالفت کررہے ہیں،ذرائع کے مطابق کچھ رہنمائوں کے مطابق گزشتہ روز پارٹی کے عارضی دفتر پر حملے میں اپنے ہی ”لوگ” ملوث ہیں جو کامران ٹیسوری کو ہٹانے کیلئے سرگرم ہیں اور ن لیگ کے کچھ رہنمائوں کو بھی اپنے لئے لابنگ پر لگایا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہنگانی اجلاس ان تمام معاملات پر غور اور فیصلے اتفاق سے کرنے کیلئے تھا مگر خالد مقبول صدیقی اور مصطفیٰ کمال کی عدم شرکت سے معاملات طے نہ ہوسکے اور اس سے اس بات کو بھی تقویت ملتی ہے کہ جلد یا بدیرایم کیو ایم ایک بار پھر کئی حصوں میں تقسیم ہوسکتی ہے۔

اس حوالے سے جب روزنامہ اسلام کی جانب سے متحدہ کے ایک اہم رہنما سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے تمام معاملات پروضاحت آچکی ہے اس حوالے سے مزید کچھ بتانے کی ضرورت نہیں۔