گورنر سندھ کو ہٹانے کی بازگشت،متحدہ میں اختلافات،قیادت کی تردید

کراچی:وفاقی حکومت کے کراچی پیکیج پر عمل درآمد کے معاملے پر ایم کیو ایم ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کا اجلاس،کراچی حیدرآباد پیکیج کے لیے اسکیمز کے پی سی ون کو حتمی شکل دی گئی جبکہ شہر قائد کے لیے 20حیدرآباد کیلئے5ارب روپے وفاقی بجٹ میں مختص ہیں۔

ارکان اسمبلی نے اسکیمز کا خاکہ متوقع لاگت کی تفصیلات سے آگاہ کیا جبکہ خالد مقبول صدیقی اجلاس میں شامل نہیں تھے، ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما آج اسلام آباد روانہ ہوں گے اورترقیاتی اسکیمز کے حوالے سے اہم ملاقاتیں ہوں گی۔

دوسری جانب مرکزی رہنما ایم کیو ایم فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ایم کیو ایم کی جانب سے جو بیان جاری ہوا ہے بس وہی صورتحال ہے، آج ہم نے منتخب نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر تعمیر و ترقی کا لائحہ عمل طے کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی، آج جو بیان جاری ہوا ہے اس میں تمام سوالوں کے جوابات موجود ہیں، کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جسے مل جل کر حل نہ کرلیا جائے۔

رہنما ایم کیوایم کا مزید کہنا تھاکہ سیاسی جماعت میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا جسے حل نہ کیا جا سکے، بہت باصلاحیت مرکزی کمیٹی ہے، جو کسی بھی طرح کے مسائل کو حل کر سکتی ہے۔

دریں اثناء چیئرمین متحدہ قومی موومنٹ پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کامران ٹیسوری ایم کیو ایم کے گورنر ہیں، وہ گورنر رہیں گے اور وہ کہیں نہیں جارہے۔

اپنے ایک بیان میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مجھ سمیت پوری پارٹی کو گورنر سندھ کامران ٹیسوری پر اعتماد ہے، ایم کیو ایم گورنر ہائوس سے نہیں چل رہی، ہفتے کو ہونے والاواقعہ افسوسناک ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس معاملے کو تنظیمی نظم و ضبط کے مطابق دیکھیں گے، ایم کیو ایم ڈسپلن والی پارٹی ہے، ایسے عناصر کی پارٹی میں کوئی گنجائش نہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنہوں نے پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کی ان کے خلاف پارٹی ایکٹ کے تحت فیصلے کریں گے۔

علاوہ ازیںایم کیو ایم پاکستان نے میڈیا پر اپنی جماعت سے متعلق گردش کرنے والی خبروں کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ دو روز سے بعض عناصر سوشل میڈیا پر معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں اور جان بوجھ کر انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے جاری بیان میں کہا کہ کچھ شرپسند عناصر کارکنان کو آپس میں لڑا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک جمہوری جماعت ہے، جہاں مختلف آرا اور مباحثہ جمہوری روایات کا حصہ ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایم کیو ایم کی قیادت متحد ہے اور موجودہ صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔ کارکنان کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں اور شرانگیزی کا شکار نہ ہوں۔

حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے کہا ہے کہ اتحادی جماعتوں کے معاملات میں مداخلت نہیں کی جا رہی،گورنر سندھ کامران ٹیسوری اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

ایم کیوایم پاکستان کے تنظیمی معاملات کا تعلق ان کی قیادت سے ہے، اس سے وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

وفاقی حکومت کے ذرائع کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت اتحادیوں کی تنظیمی سیٹ اپ یا معاملات میں مداخلت نہیں کرتی ہے۔