ملک پاؤں پر کھڑاہو چکا،دہشتگردی پھر کیوں آئی اسکا جواب دینا ہوگا،وزیر اعظم

اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ مشکل فیصلوں سے ملک پاؤں پر کھڑ اہو چکا،دوبارہ دہشتگردی کیوں شروع ہوئی اسکا جواب دینا ہوگا۔اب معاشی نمو کے لیے آگے بڑھنا ہو گا۔

یوم تعمیروترقی کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ احسن اقبال اور وزیر خزانہ نے ‘اڑان پاکستان’ کا مختصر مگر تفصیلی حوال بیان کیا ہے، اس میں ہم نے ڈیفالٹ ہوتے ہوئے ملک کو ترقی کے راستے پرگامزن کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جون 2023ء کی بات ہے کہ ہمارا آئی ایم ایف کا پروگرام ہچکولے کھا رہا تھا، ملک ڈیفالٹ کے دھانے پر تھا، مہنگائی کا طوفان تھا، پاکستان کے طول و عرض میں عوام انتہائی مشکلات کا سامنا کر رہے تھے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری اور وزیر خزانہ و دیگر لوگوں کی شاندار کاوشوں کے نتیجے میں ہم ستمبر میں آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوئے، اس کے بعد آج ڈیفالٹ کے دھانے پر کھڑے ملک کی معیشت کی صورت حال آپ کے سامنے ہے،عالمی ریٹنگ ایجنسیز ملک کی معیشت کو مثبت قرار دے رہی ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ پچھلے دس ماہ میں آپ کی دعاؤں سے ہم یہاں تک پہنچے ہیں، میرا بس چلے تو ٹیکس فوری 15 فیصد کم کردوں، مشکل فیصلے کر چکے ہیں لیکن آگے کا سفر بھی اتنا آسان نہیں ہے، مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

ہم ملک کو ان شا اللہ مزید آگے قابل فخر پوزیشن پر لے جائیں گے، یہ پہلی حکومت ہے جو اداروں کے ساتھ مل کرکام کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کا خاتمہ نہ ہوا تو ملک میں سرمایہ کاری آئے گی نہ ہی ملک ترقی کر سکتا ہے۔

افواج پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کر رہی ہے، ملک میں دوبارہ دہشتگردی کیوں آ رہی ہے اس کا جواب دینا ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے ایس اوایز نہیں چلانے، سرمایہ کارانہیں خریدیں اور چلائیں، حکومت کا کام بزنس کرنا نہیں ہے یہ کام نجی شعبے کا ہے، سرمایہ کاروں سے کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے لوگ القابات سے پکارتے ہیں لیکن مجھے اس کی ‘رتی’ برابر بھی پروا نہیں ہے، تنخواہ دار طبقے نے پاکستان کی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے اپنی بساط سے بڑھ کر کردار ادا کیا ہے جس پر میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام مشکلات کے باوجود جنوری 2025ء میں مہنگائی کی شرح 40 فیصد سے اگر 2.4 فیصد پر آچکی ہے، پچھلی حکومت پر کوئی الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی کوئی سیاست کرنا چاہتا ہوں، مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی تھی کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کرگیا تو میری قبر پر یہ لکھا جائے گا کہ اس شخص کے دور میں ملک ڈیفالٹ کرگیا۔