پی ٹی آئی کا یوم سیاہ،متعددرہنما،کارکن گرفتار

ملتان/مظفرآباد/صوابی:پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے8فروری2024ء کوہونے والے عام انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے اس کا ایک سال مکمل ہونے پر یوم سیاہ منایا گیا اس موقع پرپنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ کی گئی جس کے باعث ہرقسم کے جلسے، جلوس احتجاج اور ریلی پر پابندی عائدہے ۔

تحریک انصاف کی طرف سے دی گئی احتجاج کی کال کے پیش نظرملتان کے چوک گھنٹہ گھر، چونگی نمبر 9، نواں شہر چوک اور چوک کچہری سمیت مختلف چوک پر پولیس کی نفری تعینات رہی، مختلف چوراہوں پر قیدی وینز بھی موجود رہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما مخدوم شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو اور زاہد بہار ہاشمی کو احتجاج کرنے پر متعدد کارکنوں سمیت گرفتار کرلیا گیا۔

مہربانو اور زاہد بہار ھاشمی احتجاجی ریلی کی قیادت کر رہے تھے۔پولیس نے ریلی کے شرکاء پر دھاوا بولا اور لوگوں کو پکڑا، دونوں رہنماؤں اور چند کارکنوں کی گرفتاری کے بعد کارکنان منتشر ہوگئے۔

دریں اثناء پی ٹی آئی کی جانب سے یوم سیاہ کے معاملے میں وفاقی دارالحکومت کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی، ڈی چوک جانے والے راستے پر خار دار تاریں بچھا دی گئیں، ڈی چوک کے اردگرد بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔

بری امام، بارہ کہو، فیض آباد، چھبیس نمبر چونگی پر بھی پولیس تعینات رہی۔آزاد کشمیر کے دارالخلافہ مظفرآباد میں بھی پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے آزادی چوک میں احتجاج کی کوششں کی گئی جس پر متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر اور رہنما پی ٹی آئی خواجہ فاروق گرفتاری سے بچنے کے لیے پولیس کی حراست سے فرار ہو گئے۔

پولیس نے خواجہ فاروق کو گاڑی میں بٹھانے کے بجائے کارکن کی گاڑی میں بٹھا دیا تھا تاہم کارکن ڈرائیور نے پولیس کے سوار ہونے سے قبل ہی گاڑی بھگا دی، پولیس خواجہ فاروق کی گاڑی کے پیچھے پیدل دوڑتی رہی۔

بعد ازاں اسسٹنٹ کمشنر مظفر آباد نے بتایا کہ پولیس نے اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق کو گرفتار کر لیا ہے، خواجہ فاروق احمد کو ہاؤس اریسٹ کیا گیا ہے، احتجاج کرنے والے 16 پی ٹی آئی کارکنوں کو بھی حراست لیا گیا ہے۔

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے صوابی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک مشکل دوراہے پر کھڑا ہے جس کیلئے ہمیں ملکر راستہ نکالنا ہوگا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 8 فروری کو رات کی تاریکی میں ووٹ چوری ہوا ، آج ایک سال بعد ثابت ہوگیا کہ عوامی مینڈیٹ ہمارے پاس ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی جمہوریت سے وابستہ ہے، ہم نے جمہوریت کی خاطر مذاکرات کیے اور سیاسی مسائل کو سیاسی طور پر حل کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ اداروں کے مابین خیلج بڑھ گئی ہے مگر ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں لیکن عوام کی آواز کو نہ دبایا جائے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اپنے خطاب مین کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ساری دنیا کے لوگ پیار کرتے ہیں، یہ اسمبلیوں میں بیٹھ کر بھی ہار گئے ہیں۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے، ہم اپنے شہدا اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور انہیں نہیں بھولیں گے اور اگر انقلاب کا نعرہ لگا دیا تو پھر تم اس کا بوجھ برداشت بھی نہیں کرسکو گے۔

انہوں نے کہا کہ فوج اور عوام کو حکومت لڑوا رہی ہے، ہم تو بات چیت کیلے تیار ہیں جبکہ یہ بھاگ رہے ہیں، حکومت بات چیت سے بھاگ رہی ہے تو اس کا جواب بھی ہمیں دینا آتا ہے۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہمارا صوبہ دہشت گردی کا شکار ہے اور عوام کے تعاون کے بغیر دہشت گردی کا مقابلہ ممکن نہیں، میں کہتا ہوں ان چووروں کا ساتھ دینا چھوڑ دو اور عوام کے پاس آجاؤ۔

انہوں نے کہا کہ بانی چیئر مین جیل میں بیٹھ کر جیت گیا، ہم متحد ہوکر بانی چیئرمین کی قیادت میں آگے بڑھیں گے اور اپنا حق آئین و قانون کی بالادستی تک مانگتے رہیں گے، اس معاملے میں ہماری آواز ایک ہی ہے اور ہم ملکر آئین کا تحفظ مانگ رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان نظریہ بن چکے ہیں، نظریہ مرتا نہیں نہ ہی ڈرتا ہے، تم ایوانوں میں بیٹھ کر بھی ہار گئے ہیں کیونکہ تمھارے پاس کوئی نظریہ نہیں ہے۔