کراچی:عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی (فچ) نے پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر آئی ایم ایف کے جائزے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں تو ملک کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی آسکتی ہے۔
فچ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے معاشی استحکام کی بحالی، افراطِ زر میں نمایاں کمی، اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کے حوالے سے پیش رفت کی ہے۔
جنوری 2025 میں پالیسی ریٹ 12 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ اور مہنگائی کی شرح 2 فیصد تک آنا ان مثبت پہلوؤں میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ، مضبوط ترسیلاتِ زر، زرعی برآمدات میں اضافے، اور سخت مالیاتی پالیسیوں کی بدولت جاری کھاتوں کا خسارہ سرپلس میں تبدیل ہو گیا ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان کو رواں مالی سال میں 22 ارب ڈالر سے زائد بیرونی قرضوں کی ادائیگی کرنی ہے، جس میں سے 13 ارب ڈالر دو طرفہ قرضوں پر مشتمل ہیں،فچ کا کہنا ہے کہ بیرونی فنانسنگ کے چیلنجز اور آئی ایم ایف کے پروگرام میں ممکنہ تاخیر پاکستان کی مالی مشکلات میں اضافہ کر سکتی ہے، جس سے کریڈٹ ریٹنگ پر منفی اثر پڑنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح 2 فیصد سالانہ سے کچھ زیادہ رہی، جو کہ مالی سال 2024 (جون 2024 میں ختم ہونے والے مالی سال) کے دوران تقریباً 24 فیصد تھی۔ نجی شعبے کو دیے گئے قرضے میں اضافہ اکتوبر 2024 میں حقیقی معنوں میں مثبت ہو گیا، جو جون 2022 کے بعد پہلی بار ہوا۔
مضبوط ترسیلات زر، زراعتی برآمدات میں بہتری، اور سخت مالیاتی پالیسی نے پاکستان کے جاری کھاتے کو مالی سال 2024 کے خسارے سے نکل کر 1.2 بلین امریکی ڈالر (جی ڈی پی کا 0.5 فیصد سے زائد) کے سرپلس میں تبدیل کر دیا۔
پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر آئی ایم ایف کے 7 بلین امریکی ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (EFF) اور فچ کی سابقہ پیش گوئیوں سے بہتر کارکردگی دکھا رہے ہیں۔
دسمبر 2024 کے آخر تک سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر 18.3 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئے، جو جون میں 15.5 بلین امریکی ڈالر تھے، اور تقریباً تین ماہ کی بیرونی ادائیگیوں کے لیے کافی ہیں۔
