شبانِ ختم نبوت کے تحت ’تحفظ عقیدہ ختم نبوت‘ تقاریب کا اہتمام

 شبان ختم نبوت خواتین ونگ کے تحت صوبہ سندھ کے مختلف علاقوں میں’ تحفظ عقیدہ ختم نبوت ‘ تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔

 شبان ختم نبوت خواتین ونگ کا دو روزہ دورہ سندھ جو کہ پیغامِ ختم نبوت کی اشاعت کے لیے ہوا، ایک روح پرور، وجد آفریں اور پُرنور سفر تھا۔ اللہ کی توفیق اور مدد شامل حال رہی اور ہر   لمحہ دل کی سرشاری کا باعث بنا۔

پہلا دن۔ 11 جنوری 2024ء بروز ہفتہ، صبح صادق سے قبل دفاعِ ختم نبوت کے عظیم مقاصد کی راہوں پر روانگی کی لذت ناقابلِ بیان تھی۔ خوبصورت نظارے، سرسبز کھیت، چٹیل میدان، نہریں، سمندری جھونکے، جنگلات اور صحرائی ہوائیں، سب مل کر گویا تسبیح پڑھتے نظر آئے۔ حمدِ خدا کی کانوں میں رس گھولتی آوازیں اور نعتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی دل کو گداز کرنے والی صدائیں سفر کی روح تھیں۔ ان دل کش راہوں کی رعنائی لفظوں میں بیان محال ہے۔ ہر منظر کہے یہی بار بار …. حب ِنبی سب سے پیارا شِعار!
پہلا مقام: ٹنڈوجام اور ٹنڈوقیصر: دس بجے سے پہلے دو مختلف مدارس میں پروگرام منعقد ہوئے۔ ایک جگہ ایک ہزار سے زائد خواتین اور دوسری جگہ تقریباً دو سو خواتین محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرے محبت سے سنتی رہیں۔ یہ محفلیں دِلوں میں ایمان کی حرارت بڑھانے کا سبب بنیں۔

٭دوپہر کے بعد: ٹنڈوسومرو اور نصرپور: یہاں بھی تقریباً دونوں جگہ دو سو خواتین نے پیغامِ ختم نبوت کو دل و جان سے قبول کیا۔ کتنی ہی آنکھیں محبتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی چمک سے دمک رہیں تھیں۔ ٭شامِ ٹنڈوالہیار۔ مغرب کے بعد کا یہ پروگرام اپنی نوعیت میں شاندار تھا۔ رات نو بجے پروگرام مکمل ہوا اور پھر مقامی بہنوں کے ساتھ کام کی مستقبل کی ترتیب پر مشاورت ہوئی۔ یہ دن یوں اختتام پذیر ہوا کہ جسم کی تھکن دل کی تازگی کے سامنے مانند پڑگئی۔ یوں محسوس ہوا جیسے تھکن نہیں بلکہ ایک سرور ہے، جو روح کو توانائی عطا کررہا ہے۔
دوسرا دن۔ 12 جنوری 2024ء بروز اتوار: صبح فجر کے بعد ناشتہ کیا اور سات بجے ’ ڈگری‘ کی طرف روانگی ہوئی۔ تین گھنٹے کے سفر کے بعد ڈگری کے دو مدارس میں پروگرام ترتیب دیے گئے۔ تقریباً آٹھ سو خواتین نے شرکت کی اور بیشتر کے لیے یہ پہلی بار تھا کہ انہوں نے عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے کچھ سُنا۔

٭دوپہر: سومارو اور کنری: یہاں قادیانیت کے فتنے کی موجودگی نے ذمہ داری کو مزید دوچند کردیا تھا۔ کنری کے ایک بڑے مدرسے میں آٹھ سو سے زائد خواتین نے شرکت کی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ اِس علاقے میں پیغامِ ختم نبوت پہنچا اور ہر دل میں اس پیغام کی گہرائی محسوس کی گئی۔
سفر کی اہم کارگزاریاں: ٭ہزاروں خواتین تک پیغامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پہنچا اور اُن کے دل وفا کے عہد سے منور ہوئے۔ ٭ہر علاقے میں خواتین نے ختم نبوت کے حوالے سے اسٹال پر موجود نام محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سے منقش مختلف سامان کی زبردست پذیرائی کی، جس کا مقصد ہر ہر جگہ یہ پیغام پہنچانا ہے۔ حتیٰ کہ جو سامان لے گئے تھے جو کہ کثیر تعداد میں تھا اور پہلے سے جو بھجوایا بھی گیا تھا تمام سامان ختم ہوگیا اور مزید تقاضا اور طلب رہی اور ابھی ان مقامات تک پہنچانے کی ترتیب چل رہی ہے الحمدللہ!

٭کچھ مقامی بہنوں کا کردار بے حد اہم رہا، جن کی بہترین محنت نے پروگراموں کو کامیاب بنایا۔ ٭ٹنڈوجام اور ٹنڈوقیصر کی بہنوں کی اپنائیت اور بڑا پیارا کردار رہا۔ پہلے سے اسٹال کی طرف ایسی توجہ کروائی کہ ہزاروں کا سامان لوگوں نے لیا اور نصرپور میں رہنی والی بہن نے بڑی معاونت کی۔ اللہ ہی جزائے خیر دیں۔ نصرپور کے گاوں کے طبقے کی خواتین اور ٹنڈوالہیار دونوں جگہوں میں اس پیغام کو پہنچانے کے لیے کافی محنت کی، پہلے سے خواتین کو میں شعور کو اُجاگر کیا تھا۔ اسی محنت کا اثر تھا کہ خواتین نے بہت ہی ذوق وشوق کے ساتھ اس پیغام کو لیا۔ ان مخلصات کو اللہ جزائے خیر دیں۔

٭خواتین نے تقاضا کیا کہ اس پیغام کی اشاعت سالانہ نہیں بلکہ ماہانہ بنیادوں پر کی جائے اور ہر ماہ ”ختم نبوت والیاں“ یہاں تشریف لائیں۔ ٭بیشتر عوام و خواص، ناظمات، عالمات اور معلّمات سمیت ہر طبقے کی خواتین نے پہلی بار یہ پیغام سننے کے بعد اپنی لاعلمی پر افسوس کا اظہار کیا اور شعور کو اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اللہ تعالیٰ امتِ مسلمہ کو عقیدہ ختم نبوت پر ہمیشہ ثابت قدم رکھے اور ہمیں اس پیغام کو ہر دل تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین! یہ سفر، یہ محبت، یہ پیغام اور یہ عزم سب اللہ کی رحمت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک کام کا نتیجہ ہے۔ والحمدللہ علیٰ ذلک! (بنت عبدالحمید )