پارا چنار جانے والے امدادی قافلے پر کیا واقعی فائرنگ ہوئی؟

پشاور( اسلام ڈیجیٹل)پارا چنار کے لیے روانہ کیے گئے قافلے پر فائرنگ کی خبر جھوٹ نکلی،ریجنل پولیس آفیسر کوہاٹ عباس مجید مروت کا کہنا ہے کہ قافلے میں شامل کسی ٹرک پر فائرنگ نہیں ہوئی۔

عرفانی کلی کے نزدیک ایک یا دو راؤنڈ فائر ہوئے ہیں مگر کسی ٹرک پر فائرنگ کی خبر بالکل جھوٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ بگن ٹالو، کنج مورچوں میں سیکورٹی فورسز کے اہلکار موجود تھے لیکن کچھ لوگ جان بوجھ کر اپنے ہی لیے خالات خراب کرتے ہیں۔ پارا چنار سمیت ضلع کرم کے مختلف دیہات کے لیے اشیائے خورونوش کا 120 گاڑیوں کا کانوائے بحفاظت پہنچ گیا ہے۔ قبل ازیں ریجنل پولیس افسر عباس مجید مروت نے پاک آرمی کے افسران اور کمشنر کوہاٹ ڈویژن معتصم باللہ شاہ کے ہمراہ لوئر کرم کے علاقوں اوچھت کلے، مندوری اور بگن کا دورہ کیا اور وہاں ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ بگن، اوچھت ، مندوری اور ملحقہ علاقوں سمیت ضلع کرم امن و امان قائم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور کرم امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔سرکاری زرائع کے مطابق کوہاٹ میں 25 جنوری کو ہونے والے حکومتی جرگے میں لوئر کرم کے عمائدین نے شرکت کی لیکن اپر کرم اور پارا چنار کے عمائدین نے جرگے میں شمولیت سے انکار کیا تھا جن کے ساتھ حکومتی جرگہ جلد متوقع ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق کرم کے راستوں اور قافلے کی حفاظت پولیس اور ضلعی انتظامیہ کر رہی ہے جبکہ سیکورٹی فورسز بھی معاونت کے لیے ہمہ وقت موجود ہیں، کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں ذمہ داران سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔