سینیٹ،اپوزیشن کا شور شرابا،وجہ سامنے آگئی؟

اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل)سینیٹ کے اجلاس کے دوران سینیٹر علی ظفر کو بات کرنے سے روکنے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کے ایوان میں شدید احتجاج کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا جب کہ پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں نے ایوان کی پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔

اجلاس کا آغاز ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی صدارت میں ہوا۔کارروائی کے آغاز پر سینیٹر دنیش کمار، سینیٹر کامران مرتضیٰ اور رانا محمود الحسن کی جانب سے نیپون ادارہ برائے جدید علوم کے قیام کا بل ایوان میں پیش کیا گیا، بل کو متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا۔

اس دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی کوشش کی ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر علی ظفر کو بات کرنے سے روک دیا، اس پر پی ٹی آئی کی جانب سے ایوان میں احتجاج کیا گیا، پی ٹی آئی ارکان نے ڈیسک بجانا شروع کردیے اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔

اس کے بعد پی ٹی آئی ارکان نے ایوان سے واک آوٹ کیا، اس دوران پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے صحافیوں نے بھی سینیٹ کی پریس گیلری سے واک آئوٹ کیا۔صحافیوں کے تحفظات سننے کے لیے سینیٹرز کا وفد پریس گیلری میں پہنچا، وفد میں پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے سینیٹر شامل تھے۔

اجلاس میں سینیٹر بلال احمد نے کہا کہ پانی کے معاملے کو حل نہیں کرتے تو اس پر تین چار ہفتے بھی کچھ نہیں، بلوچستان کا ضلع نصیر آباد پانی سے محروم ہے، اتحادی ہونے کے باجود ہمیں پانی کے معاملے پر تحفظات ہیں۔

حکومت بتائے نئی کینال پر کتنا خرچہ آئے گا، چولستان کو قابل کاشت بنانے کے لیے سندھ اور پنجاب کو بنجر کرنا چاہتے ہیں، نئے کینال کو کالا باغ ڈیم کا مسئلہ نہ بنایا جائے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے چار صوبے چار بھائیوں کی طرح ہیں، وزیر اعظم پاکستان گفت و شنید سے معاملہ حل کرتے ہیں، وفاقی حکومت کے پاس مصالحت پہلا آپشن اور یہی آخری ہونا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ مل بیٹھ کر یہ معاملہ حل ہوگا۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کوئی بھی قومی معاملہ ہوگا مفاہمت سے حل ہوگا، وزیر قانون نے اس ایوان سے کمٹمنٹ کی ہے۔

اس دوران سینیٹر دنیش کمار نے کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کی قرارداد پیش کردی ان کا کہنا تھا کہ پانچ فروری کو اجلاس نہیں ہو رہا ہے، اس لئے آج یہ قرارداد پیش کی جارہی ہے، قرارداد کے متن کے مطابق مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، مقبوضہ کشمیر میں ڈریکونین قوانین کو ختم کیا جائے۔

اجلاس کے دوران دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ ترمیمی بل 2025 (پیکا ) کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کی گئی، رپورٹ سینیٹر عمر فاروق نے پیش کی۔ایوان بالا نے کشمیروں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔اس کے ساتھ ہی سینیٹ کا اجلاس آج صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔