گنڈا پور سے صوبائی صدارت چھن گئی، کیا وزارت اعلیٰ بھی جائے گی؟

پاکستان کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی، خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی قیادت بدل دی گئی۔ کیا یہ تنظیمی فیصلہ ہے یا اس کے پیچھے کچھ اور راز چھپے ہیں؟ آج کی رپورٹ میں انکشافات سامنے آئیں گے۔

عمران خان نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے پارٹی صدارت واپس لے لی اور جنید اکبر کو نیا صدر نامزد کر دیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں ہونے والی ایک اہم ملاقات کے دوران کیا گیا، جہاں پارٹی کے اہم رہنما موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق، عمران خان خیبرپختونخوا میں کرپشن کے معاملات اور گورننس کے مسائل پر شدید تحفظات رکھتے تھے۔ انہوں نے علی امین کو کئی بار ہدایت دی کہ وہ ڈیرہ اسماعیل خان کی سیاست پر اپنی توجہ محدود کریں اور صوبے کے بڑے مسائل حل کریں، مگر توقعات پوری نہ ہونے پر یہ فیصلہ کیا گیا۔

 

جنید اکبر کی تقرری عمران خان کے اس نظریے کی عکاسی کرتی ہے کہ پارٹی کو مخلص اور محنتی قیادت کی ضرورت ہے۔ جنید اکبر نے گاؤں کی سطح سے اپنا سیاسی سفر شروع کیا اور اپنی محنت سے اس مقام تک پہنچے۔ انہیں خیبرپختونخوا میں پارٹی کو نئے سرے سے منظم کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

سابق گورنر شاہ فرمان کا کہنا ہے کہ علی امین نے خود یہ عہدہ چھوڑنے کی خواہش ظاہر کی تھی، لیکن ذرائع بتاتے ہیں کہ اندرونی دباؤ اور عمران خان کی سخت ہدایات اس فیصلے کی اصل وجہ تھیں۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا جنید اکبر پارٹی کو مضبوط بنا سکیں گے؟ کیا علی امین اپنی دیگر ذمہ داریوں پر بہتر کارکردگی دکھائیں گے؟ اور سب سے اہم، کیا عمران خان کا یہ فیصلہ خیبرپختونخوا میں پارٹی کی ساکھ بحال کرے گا؟

ان سوالات کے جوابات وقت ہی دے گا، مگر یہ تبدیلی خیبرپختونخوا کی سیاست میں ایک نیا موڑ ضرور ثابت ہوگی۔