پشاور/ کرم(اسلام ڈیجیٹل)کرم میں ٹل پاراچنار مرکزی شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر گذشتہ چار ماہ سے بند ہے، راستوں کی بندش سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، ضلع میں معمولات زندگی متاثر ہے اور کاروبار ٹھپ ہے۔
ضلع بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ ڈھائی ماہ سے بند ہے اور شہری پیدل چلنے پر مجبور ہیں۔پیٹرول اور ڈیزل کی قلت اور موبائل نیٹ ورک بند ہونے سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔ضلع میں آٹے اور چینی کا شدید بحران ہے، جہاں آٹے کی بوری 9500 اور چینی کی بوری 11 ہزار روپے میں فروخت ہونے لگی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ متعدد منافع خوروں کو حراست میں لیا گیا ہے، مقررہ نرخ سے زیادہ قیمتوں پر سامان بیچنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ کوہاٹ امن معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوسکا، امن معاہدے کے تحت راستے آمدورفت کیلئے بحال نہیں ہو سکے۔ عمائدین کا کہنا ہے کہ حکومت مسئلہ کو حل کرنے میں سنجیدگی دکھائے۔
علاوہ ازیںچیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چودھری کا کہنا ہے کہ کرم میں امن صرف دستخط سے نہیں بلکہ معاہدے پر عمل کرنے سے آئے گا۔کرم میں قیامِ امن کے لیے کوہاٹ میں جرگہ ہوا جس میں لوئر کرم کمیٹی اور گرینڈ جرگے کے ارکان نے شرکت کی۔
اس موقع پر جرگے سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری ندیم اسلم چودھری نے کہا کہ 14 نکاتی معاہدے کی تمام شقوں پر آپ کے تعاون سے عمل ہوگا، معاہدے پر آگے بڑھنے کی بات کریں، پیچھے نہ دیکھیں، نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق کرم میں بنکرز گرانے کا عمل جاری رہے گا، فریقین اسلحہ جمع کرائیں گے، کرم میں قیامِ امن کے لیے امن کمیٹی اور عوام حکومت سے تعاون کریں گے، قافلے کی حفاظت کی ذمہ داری امن کمیٹی اور لوگوں کی بھی ہوگی۔