اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل)بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے مذاکرات کے چوتھے دور سے قبل مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کی شرط حکومت نے قبول کرلی ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما بیرسٹر عقیل ملک نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ امید ہے کہ ایک دو دن میں مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہو جائے گی تاہم انہوں نے پی ٹی آئی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی باضابطہ طور پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا کہہ دیں ، اگر وہ ہمیں کہیں گے تو ہم ملاقات کرا دیں گے۔
رہنما ن لیگ بیرسٹر عقیل ملک نے کہاکہ پی ٹی آئی کی جانب سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا بہانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ کہا جا رہاہے کہ بانی پی ٹی آئی سے بس ایک ملاقات کرا دیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے یوٹرن لیا اور کہا مذاکرات میں حصہ نہیں لیں گے ، اب امید کی کرن نظر آ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہو جائے گی تاکہ ہم 28 جنوری سے پہلے حجت تمام کر لیں۔عقیل ملک کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات دیے تو اب ہم نے اپنا ردعمل دینا ہے جو ہم نے جواب دینا ہے وہ ان کے سامنے ہوگا۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے میٹنگ میں آجائیں تو ان کو مایوسی نہیں ہوگی، میٹنگ میں ہمارا پوائنٹ بھی سامنے آنا چاہیے کم از کم دونوں فریقین میں نشست کا ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذاکراتی عمل میں 7 جماعتیں شامل ہیں ، سب نے اپنی جماعت کی لیڈر شپ سے مشاورت کرنی ہے، پی ٹی آئی کے کچھ بہت بے تکے مطالبات ہیں۔
دریں اثناء چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت سے جاری مذاکرات کے نتیجے میں 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے کمیشن نہیں بننے جا رہا تو ہم نے حکومت کے ساتھ صرف ہیلو ہائے اور فوٹو سیشن کے لیے تو نہیں بیٹھنا تھا، لہٰذا خان صاحب نے ان عوامل کے پیش نظر مذاکرات ختم کردیے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جس طریقے سے سزائیں دی گئی ہیں، ان سب چیزوں کے باوجود خان صاحب نے اعلان کیا تھا کہ ہم دو مطالبات رکھتے ہیں اور اس پر ہم مذاکرات کریں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا تاریخ تھی 23 دسمبر، دو جنوری اس کے بعد پڑی، پھر 16 جنوری تاریخ پڑی تھی، اس کے بعد انہوں نے ابھی 28 کے لیے رکھا لیکن 16 جنوری کو ہم نے ان کو یہ کہا تھا کہ اب آپ 7 دن میں اعلان کریں کہ آپ کمیشن بنانے جا رہے ہیں کہ نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کمیشن میں یہ بھی طے ہونا تھا کہ اس میں ججز کون سے ہیں، ٹی او آرز کون سے ہوں گے، ٹائم کتنا لگے گا؟ کیا کچھ ہوگا؟ لیکن ان کی طرف سے کچھ بھی نہیں ہوا، کوئی قدم نہیں لیا گیا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کی نیت ہی نہیں ہے کہ کوئی کمیشن بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے، ساری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات کرنا چاہ رہی تھی، خان صاحب نے خود اس کو شروع کیا اور سب سے پہلے کمیٹی خان صاحب نے بنائی۔
علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہاکہ حکومت اگر جوڈیشل کمیشن نہیں بناتی تو پھر دال میں کچھ کالا ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ ہمارا واضح ہدف ہے کہ 26 مئی اور 9مئی کے واقعات کی غیر جانبدارتحقیق اور جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
حکومت کے پاس بہترین آپشن ہے کمیشن بنائے اور قابل یقین صورتحال پیدا کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ایسا نہیں کرتی تو پھر دال میں کچھ کالا ہے۔ اس کا مطلب ہو گا حکومت نہیں چاہتی کہ عوام کے سامنے سچ آئے۔
حکومت کمیشن بنا دیتی ہے تو مذاکرات جاری رکھنے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ۔شبلی فراز نے کہا کہ حکومت سے جب بات ہوئی تو کہا گیا تھا 8دن میں کمیشن کے حوالے سے فیصلہ ہو جائے گا۔ 8دن ہو گئے کچھ نہیں ہوا،اب کہا گیا 8 ورکنگ دن کا کہا تھا۔
نیک نیتی سے کام ہو گا تو نتائج سامنے آئیں گے۔پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا ملک آگے نہیں بڑھے گا۔ ملک کی بہتری کے لیے بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کا فیصلہ کیا تھا۔ ملک کی بہتری اور معاشی سیاسی استحکام لانے کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔