اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل)قومی اسمبلی نے سوشل میڈیا قوانین سخت کرنے سے متعلق پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2024ء کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کے زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پاکستان الیکٹرانک کرائم ترمیمی بل پیکا بل 2025ء منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔
یہ بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا جسے ضمنی ایجنڈے کے طور پر ایوان میں لایا گیا۔بل پیش ہونے پر پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں نے احتجاج کیا اور پریس گیلری سے واک آؤٹ کرگئے۔
بعدازاں پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوا جسے ارکان کی اکثریت سے ووٹ ملنے کے بعد ایوان سے منظور کرلیا گیا۔الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا قوانین مزید سخت کردیے گئے جبکہ خلاف ورزی پر 3سال قید اور 20لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
حکومت کی کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی مخالفت نہیں کی گئی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بل پیش کیے جانے سے قبل ہی واک آؤٹ کیا جا چکا تھا۔اپوزیشن جماعت جے یو آئی نے بھی بل کی مخالفت کی۔
ترمیمی بل کی منظوری کے خلاف صحافیوں کی جانب سے پریس گیلری سے واک آؤٹ بھی کیا گیا۔پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی قومی اسمبلی سے منظوری پر سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ارشد انصاری کا کہنا تھا ہمارے ساتھ کوئی میٹنگ یا مشاورت نہیں کی گئی۔ ہم سڑکوں پر بھی جائیں گے اور عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے۔
قبل ازیں صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے بل کو مسترد کر دیا۔ صحافیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم صحافی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر کی جا رہی ہیں۔