غلط بینچ میں کیس ۔ ایڈیشنل رجسٹرار کوکیا سزا ملی؟

اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل)عدالتی آرڈر کے باوجود بینچز اختیارات کیس سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے کا معاملہ سامنے آنے کے بعدسپریم کورٹ میں تعینات ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذرعباس کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
معاملے کو توہین عدالت قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے 3ججوں کی جانب سے چیف جسٹس اور آئینی بینچ کے سربراہ کو خط بھی لکھ دیا گیا۔
:یہ بھی پڑھیے

جنگ دوبارہ شروع نہ کی تو حکومت گرا دوں گا، اسرائیلی وزیر کی دھمکی

سپریم کورٹ میں بنچز کے اختیارات کا کیس مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کے نوٹس پر جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ اس دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئے کہ کمیٹی چلتے ہوئے کیسز واپس لے تو عدلیہ کی آزادی تو ختم ہوگئی، جہاں محسوس ہو فیصلہ حکومت کے خلاف ہوسکتا ہے تو کیس ہی بینچ سے واپس لے لیا جائے۔
سماعت کے موقع پر رجسٹرار سپریم کورٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ یہ کیس آئینی بینچ کا تھا غلطی سے ریگولر بینچ میں لگ گیا تھا۔جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ یہ کیس شاید آپ سے غلطی سے رہ گیا لیکن بینچ میں آگیا تو کمیٹی کا کام ختم، یہ کیس آپ سے رہ گیا اور ہمارے سامنے آگیا، آخر اللہ تعالیٰ نے بھی کوئی منصوبہ ڈیزائن کیا ہی ہوتا ہے۔

جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ ہمارے کیس سننے سے کم از کم آئینی ترمیم کا مقدمہ تو مقرر ہوا، پہلے تو شور ڈالا ہوا تھا لیکن آئینی ترمیم کا مقدمہ مقرر نہیں ہورہا تھا، ٹیکس کے کیس میں کونسا آئینی ترمیم کا جائزہ لیا جانا تھا جو یہ مقدمہ واپس لے لیا گیا۔عدالت نے معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو فوری طور پر طلب کر لیا۔
قبل ازیں بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جسٹس منصور، جسٹس عائشہ اور جسٹس عقیل عباسی نے چیف جسٹس آفریدی کو خط لکھ دیا جس میں جسٹس منصور نے معاملے کو توہین عدالت بھی قرار دیا تھا۔ذرائع کے مطابق جسٹس امین الدین خان کو بھی تینوں ججز کی جانب سے خط لکھا گیا تھا جس میں بینچ اختیارات سے متعلق کیس کا ذکر کیا گیا تھا۔خط میں کہا گیا کیس فکس نہ کرنا جوڈیشل آرڈر کو نہ ماننے کے مترادف ہے۔ جسٹس منصور نے معاملے کو توہین عدالت بھی قرار دیا۔