دنیا کا پُراسرار قبرستان ، تدفین کے بعد میت غائب (ابوصوفیہ چترالی)

’بارباڈوس‘ بحیرئہ کیریبین کے شمال میں واقع ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ پورا جزیرہ پُراسراریت سے بھرا ہوا ہے، لیکن اس جزیرے کے وسط میں Chase Vault نامی ایک قدیم قبرستان ہے، جسے دنیا کا سب سے پُراسرار قبرستان قرار دیا جاتا ہے۔  اس قبرستان کی پراسراریت پر کئی محققین نے تحقیقات کی ہیں اور کئی کتابیں بھی لکھی گئی ہیں، تاہم اس کا معمہ ہنوز حل نہیں ہو سکا۔

آزادی سے پہلے اس خوبصورت جزیرے پر برطانوی استعمار کا تسلط تھا۔ اسی دوران برطانوی حکام نے کلیسا سے متصل ایک وسیع کمپاونڈ کو قبرستان کے لیے وقف کیا تھا۔ سب سے پہلے برطانوی شاہی خاندان کی ایک خاتون کو اس قبرستان میں دفن کیا گیا، مگر دفن کے کچھ ہی دن بعد پُراسرار طور پر اس کا تابوت غائب ہوگیا۔ اس وقت اسے ایک اتفاقی واقعہ قرار دے کر نظرانداز کردیا گیا، لیکن بعد میں جتنے مردے اس قبرستان میں دفنائے گئے ان سب کی لاشیں تابوت سمیت غائب ہونا شروع ہوئیں۔ حکام نے اسے چوروں کی کارستانی قرار دے کر قبرستان کے اِردگرد اونچی دیوار کھڑی کر دی اور ایک آہنی دروازہ نصب کرکے اس میں تالا لگا دیا۔ اس کے باوجود بھی تابوتوں کے غائب ہونے کا سلسلہ ختم نہ ہوسکا۔ 1812ء، 1816ءاور 1819ء میں پورے قبرستان کی تمام قبروں کو کسی پُراسرار مخلوق نے الٹ پلٹ کر رکھ دیا۔ تاہم میڈیا میں اس پراسرار قبرستان کے بارے میں پہلی بار 1833ء میں اس قسم کی حیران کن اسٹوریاں چھپنا شروع ہوئیں۔
اس قبرستان میں نہ بڑی عمر کے افراد کی میتوں کا پتا چلتا ہے اور نہ ہی چھوٹے بچوں کا۔ ایک  بچی اور اس کی 12 سالہ بہن کی تدفین کے بعد بھی تابوت سمیت لاشیں غائب ہوگئیں۔ بعد میں ان کے والد کی میت کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ عجیب بات یہ ہے کہ دروازے پر لگا تالا بھی سلامت رہتا تھا، اس لیے چوری ہونے کا شبہ بھی نہیں کیا جاسکتا تھا، جس کے بعد تابوت کو قبر میں اتارنے کے بعد ایک مضبوط آہنی زنجیروں سے باندھ کر کنکریٹ کے پلر کے ساتھ باندھ کر تالا لگانے کا سلسلہ شروع کیا گیا، مگر یہ تدبیر بھی کارگر ثابت نہ ہو سکی۔ راتوں رات کوئی پراسرار مخلوق آکر قبروں کو کھول کر تابوت غائب کرتی رہی۔ جدید ٹیکنالوجی کے آنے کے بعد قبرستان کے چاروں اطراف خفیہ کیمرے نصب کیے گئے، مگر پُراسرار مخلوق کیمرے کی آنکھ سے بھی نہیں دیکھی جاسکی۔ اب مجبور ہوکر اس قبرستان میں مردوں کو دفنانا ہی بند کر دیا گیا ہے۔

حماس اسرائیل امن معاہدہ ۔ کیا کھویا کیا پایا؟ (رضی الدین سید)

بارباڈوس 24 کلومیٹر مربع احاطے پر پھیلا ہوا ایک خوبصورت جزیرہ ہے۔ یہ جزیرہ بحیرہ کیریبین کے شمال میں واقع ہے۔ سب سے پہلے اسپین کے سیاحوں نے اسے دریافت کیا تھا، تاہم بعد میں برطانوی استعمار نے اس پر قبضہ کرلیا۔ چونکہ جزیرہ انتہائی خوبصورت اور صحت افزا تھا، اس لیے برطانیہ کے شاہی خاندان کے کچھ افراد نے یہاں مستقل سکونت اختیار کرلی اور انہوں نے جزیرے میں قائم کلیسا کے احاطے میں واقع ایک اراضی کو اپنے لیے قبرستان کے طور پر مختص کردیا اور سب سے پہلے برطانیہ کے شاہی خاندان کے ایک امیر شخص ’جیمز ایلیٹ چیس‘ کی اہلیہ کو اس قبرستان میں دفن کیا گیا، جس کے بعد جیمز ہی کے خاندان کے دو افراد کو تدفین کے لیے اسی قبرستان میں لایا گیا، مگر انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ جس خاتون کو پہلے اس قبرستان میں دفنایا گیا تھا اُس کی قبر کھلی پڑی ہے اور اندر سے تابوت غائب ہے۔ انہوں نے تابوت کو بہت ڈھونڈا مگر کہیں اس کا سراغ نہیں ملا۔
شاہی خاندان کے ان دونوں افراد کو بھی اسی قبرستان دفن کیا گیا۔ اس کے کچھ عرصے بعد جیمز کا انتقال ہوا، اس کا تابوت جب قبرستان لایا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ دونوں قبریں بھی کھلی پڑی ہیں اور اندر سے تابوت پھر غائب ہے۔ جیمز کا تابوت اس کی اہلیہ کی خالی قبر میں رکھا گیا اور اوپر سے کنکریٹ ڈال کر بند کر دیا گیا۔ اس وقت برطانوی حکام نے اسے چوروں کی کارستانی قرار دے دیا اور قبرستان کے اردگرد اونچی دیوار کھڑی کرکے ایک آہنی دروازہ نصب کیا گیا اور دروازے پر بڑا تالا لگایا گیا، مگر اس کے باوجود جو بھی میت دفن کر دی جاتی، اگلے روز اس کا تابوت غائب ہو جاتا۔
برطانوی حکام نے بے بس ہو کر اس پر اسرار امر کے حوالے سے مشورہ کیا تو یہ تجویز سامنے آئی کہ تدفین سے پہلے ہی قبر تیار کی جائے اور اسے اندر سے سریا اور کنکریٹ ڈال کر مضبوط کیا جائے اور قبر کے چاروں کونوں پر چار مضبوط پلر کھڑے کر دےے جائیں اور ان میں مضبوط آہنی زنجیریں ڈال کر تابوت کو ان کے ساتھ باندھ کر تالا لگا دیا جائے۔ چنانچہ اس مشورے پر عمل کیا گیا جس کے بعد ایک اور میت کو اسی طریقے سے بنی ہوئی قبر میں اتارا گیا، مگر اگلی صبح آکر لوگوں نے دیکھا تو زنجیریں بکھری اور قبر کھلی پڑی ہے، اندر سے تابوت پھر غائب ہے، مگر اس پراسرار امر کی حقیقت کا ادراک نہ ہوسکا، جس کے بعد برطانوی حکام نے اس قبرستان میں میت دفنانا ہی چھوڑ دی۔
برطانوی استعمار سے آزادی کے بعد اس پراسرار قبرستان کو ایک بار پھر میت دفنانے کے کام میں لانے کا فیصلہ کیا گیا، کیونکہ یہ جزیرہ بہت چھوٹا ہے اور ایک مستقل ریاست ہونے کی وجہ سے یہاں زمین کی بہت تنگی ہے، اس لیے حکام اس وسیع قبرستان کی اراضی کو استعمال میں لانے پر مجبور ہوئے۔ اس بار انہوں نے قبرستان کے چاروں اطراف خفیہ کیمرے نصب کردیے اور بڑی بڑی لائٹیں لگا دیں تاکہ کیمرہ صحیح طرح کام کرسکے۔ ان کیمروں کی مانیٹرنگ کے لیے باقاعدہ ایک دفتر قائم کیا گیا، اس کے بعد یہاں ایک شخص کی تدفین کی گئی، مگر ہوا وہی جس کا ڈر تھا، صبح قبر سے تابوت غائب تھا، کیمرے کی ویڈیو کو دیکھا گیا، مگر کوئی مخلوق تو نظر نہ آئی، تاہم قبر کو کھلتے اور تابوت کو قبر سے نکلتے دیکھا گیا، جس کے بعد حکام اپنا یہ فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہوئے اور اس پراسرار قبرستان کا وسیع احاطہ اب بھی بے کار پڑا ہوا ہے۔

جزیرہ بارباڈوس کے اس قبرستان کو دنیا کا سب سے پراسرار قبرستان قرار دیا گیا ہے۔ سائنس کی حیرت انگیز ترقی کے باوجود یہاں سے تابوتوں کے غائب ہونے کا معمہ حل نہ ہو سکا اور پورے جزیرے میں چھان مارنے کے باوجود نہ تابوت کا کوئی حصہ ملتا ہے اور نہ ہی میت کے اعضاء میں سے کوئی حصہ برآمد ہوتا ہے۔ اس لیے عمومی تاثر یہی ہے کہ یہ کسی پراسرار مخلوق کی کارستانی ہے۔