آئینی بینچ کے کون سے دو ارکان کو ماضی میں جیل ہوچکی ہے؟

اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے دو ارکان کے ماضی میں جیل کاٹنے کا انکشاف ہوا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے 9مئی کے سزا یافتہ ملزمان کو قید تنہائی میں رکھنے اور وکلا سے ملاقات نہ کروانے سے متعلق کیس میں حکومت سے جواب طلب کر لیا۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے بتایا کہ میں نے بطور وکیلِ 14 دن قید جیل کاٹی ہے، صبح فجر کی نماز کے بعد سیل سے باہر نکال دیا جاتا ہے، قیدی چاہے تو دھوپ لگوائے یا مختص کردہ احاطے میں گھومے پھرے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے مسکراتے ہوئے مکالمہ کہا کہ جمال مندوخیل صاحب آپ کو وکیل کے طور پر رعایت ملی ہو گی۔
:یہ بھی پڑھیے

آئینی بینچ نے بھی سویلین کے ملٹری ٹرائل پر سوالیہ نشان لگادیے۔ حکومت مشکل میں

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میں بینچ کے ایک رکن جسٹس شاہد بلال حسن کیساتھ بہاولپور جیل میں رہ چکا ہوں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہاں اب پرانے راز نہ کھولیں، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم روزانہ کی بنیاد پر اس معاملے کو دیکھیں گے، اگر جیل میں کسی کو بھجوانا پڑا تو بھجوائیں گے۔حفیظ اللّٰہ نیازی نے کہا کہ وکلا کیساتھ ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، صرف ماں، باپ اور بیوی سے ملاقات کرائی جا رہی ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میں جب پشاور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس تھی تو باقاعدگی سے جیلوں کا دورہ کرتی تھی، عام طور پر ملٹری کورٹس سے سزا یافتہ ملزمان کے قریب نہیں جانے دیا جاتا، میں ان ملزمان کے قریب ہائی سیکیورٹی حصار میں گئی۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ قید تنہائی میں رکھنا بہت بڑی سزا ہے، اگر دو دن کسی کمرے میں بند کر دیا جائے تو انسان نہیں رہ سکتا، جیلوں میں دہشتگردوں اور قتل کے ملزمان کو آزاد گھومنے پھرنے کی اجازت ہے، ان ملزمان نے کونسا اتنا بڑا جرم کر دیا ہے؟۔