غزہ/ تل ابیب(اسلام ڈیجیٹل) اسرائیلی فوج وحشیوں کی طرح فلسطینیوں پر جھپٹ پڑی۔ صہیونی درندوں نے ایک ہی دن میں کم از کم 88 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ صیہونی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ پر بھی دھاوا بولا جبکہ ایک اور نومولود کے سردی سے منجمد ہوکر مرنے کا سبب بن گیا، اس طرح ایسی دہشت گردی کے حالیہ شکار بچوں کی تعداد8ہوگئی۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک دن میں 88 فلسطینیوں کی جان لے لی جبکہ اس کی جانب سے صرف 3 دنوں میں 100 سے زائد بار بمباری کی گئی ہے جس میں 200 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔غیرملکی خبر رساں ادار ے کی رپورٹ میں سول ڈیفنس ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ غزہ میں ال غالہ خاندان کے گھر پر فضائی حملہ کیا گیا جس میں 11افرا د شہید ہو گئے جن میں سے سات بچے تھے۔ شجاعیہ کے علاقے میں ہونے والے تازہ حملے کے بعد کی تصاویر جاری کی گئی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ دھواں اٹھتے ملبے سے لاشیں نکال رہے ہیں جبکہ کچھ لاشیں ایک جانب پڑی ہیں جن کو سفید کپڑوں سے ڈھانپا گیا ہے جبکہ بچوں کی لاشوں الگ قطار میں رکھا گیا ہے۔

دریں اثنا غزہ میں ایک اور بچہ ہائپوتھرمیا کی وجہ سے مر گیا ہے۔ یہ 8ویں بچے کی موت ہے جو سردی سے اکڑ کر جان کی بازی ہارچکا ہے کیوں کہ اسرائیل کی جانب سے صحت اور خوراک کی فراہمی پر بھی قدغنیں جاری ہیں جو اس کی فلسطینیوں کی نسل کشی کی کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے۔یوسف کی والدہ کا کہنا ہے میں نے اسے کھو دیا۔ انہوں نے مجھے اپنے بچے کے ساتھ خوشی محسوس کرنے کے لیے ایک لمحہ بھی نہیں دیا۔دنیا کے 2 ارب مسلمانوں کے وسیع کنبے کا حصہ اور ایک بے بس ماں نے کہا کہ ان کا مولود انتہائی سرد موسم کی وجہ سے مر گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ میرے پاس سو گیا اور صبح میں نے اسے منجمد اور مردہ پایا۔خاتون نے کہا کہ کوئی بھی میرے دکھ کو محسوس نہیں کر سکتا اور دنیا میں کوئی بھی ہماری تباہ کن صورتحال کو نہیں سمجھ سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ یوسف ٹھیک اور صحت مند پیدا ہوا تھا لیکن پھر بھی انہوں نے اپنے بچے کو ہمیشہ کے لیے کھو دیا۔
علاوہ ازیں اسرائیلی آباد کاروں نے ایک بار پھر مسجد اقصیٰ کے صحن پر دھاوا بول دیا۔الاقصیٰ ٹی وی چینل نے رپورٹ کیا ہے کہ تقریباً 120 اسرائیلی آباد کاروں نے اسرائیلی فوج کے سخت تحفظ کے درمیان مسجد اقصیٰ کے صحن پر دھاوا بول دیا۔قدس نیوز نیٹ ورک نے ایکس پر کہا کہ آباد کاروں نے اس جگہ پر تلمودی رسمیں ادا کیں جس سے کئی دہائیوں پرانے جمود کے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ معاہدے کے تحت مسجد اقصیٰ کے احاطے میں صرف مسلمانوں کی نماز کی اجازت ہے۔
:یہ بھی پڑھیے
روشن مستقبل کا خواب۔ یورپ جانے کی کوشش میں 2ہزارافراد جان سے گئے
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر دفاع کیٹز نے حماس کے ساتھ مذاکرت دوبارہ شروع ہونے کی تصدیق کی ہے۔ قطر میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے نکات شامل ہیں۔وزیر دفاع نے 7اکتوبر 2023کو یرغمال بنائے جانے والے اسرائیلی شہریوں کے رشتہ داروں سے گفتگو میں کہا کہ یرغمالیوں کو رہا کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ان کا یہ بیان حماس کے مسلح ونگ عزالدین القاسم کی جانب سے اس ویڈیو کے بعد سامنے آیا ہے جس میں الباغ میں قیدیوں کو دکھایا گیا تھا۔ساڑھے تین منٹ کی ویڈیو جس پر کوئی تاریخ نہیں لکھی گئی، میں 19سالہ لڑکا عبرانی زبان میں اسرائیلی حکومت سے اپنی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اس ویڈیو کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں کرا سکی۔یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد نوجوان کے رشتہ داروں نے وزیراعظم نیتن یاہو سے اپیل کی کہ یہ فیصلے کرنے کا وقت ہے جیسے وہاں آپ کے بچے موجود ہیں۔
حماس کی جانب سے اسرائیلی خاتون فوجی کی ویڈیو بھی جاری کی گئی۔ یہ خاتون اکتوبر 2023 سے حماس کی حراست میں ہیں۔ ویڈیو میں 19 سالہ اسرائیلی فوجی لیری الباگ کو دکھایا گیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ لیری الباگ کی عمر 18 سال تھی جب انہیں حماس نے غزہ کے قریب ایک مقام سے گرفتار کیا۔ ان کے ساتھ چھ دیگر نوجوان خواتین بھی پکڑی گئی تھیں جو آج تک حماس کی حراست میں ہیں۔یرغمالیوں کے اہل خانہ کی مدد کرنے والے ایک گروپ نے بتایا کہ لیری الباگ کے اہل خانہ نے ان کی ویڈیو کو عوامی سطح پر شیئر کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔اعداد و شمار کے مطابق اس وقت غزہ میں 96اسرائیلی یرغمالی باقی ہیں، جن میں سے 34کے بارے میں فوج کا خیال ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔