امریکا کی بدنام زمانہ جیل گوانتاناموبے سے ایک اور بے گناہ قیدی رہا۔ کتنے باقی ہیں؟

تونسیا(اسلام ڈیجیٹل)امریکی صدر جوبائیڈن کی صدارت کے خاتمے سے قبل بدنام زمانہ امریکی جیل گوانتاناموبے سے قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ ایک اور بے گناہ قیدی رداح بن صالح الیزیدی کو رہا کرکے تیونس کے حوالے کردیا گیا۔ اب بھی گوانتاناموبے میں 26 قیدی موجود ہیں جن میں سے 14 رہائی کے لیے اہل قرار پائے ہیں۔امریکی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رداح بن صالح الیزیدی کو ان کے آبائی وطن تیونس بھیج دیا گیا۔ امریکا نے گوانتاناموبے جیل میں قیدیوں کی تعداد کم کرنے کے لیے جوبائیڈن انتظامیہ نے دو ہفتوں میں چوتھے قیدی کو رہا کیا ہے۔
:یہ بھی پڑھیں 

جب موئے مبارک چرائے جانے پر کشمیری مسلمانوں نے انڈیا کو ہلاکر رکھ دیا

رداح الیزیدی کو ایک سخت انٹر ایجنسی جانچ پڑتال کے بعد رہا کرنے کا اہل قرار دیا گیا۔ اس انویسٹی گیشن کا آغاز31 جنوری 2024 کے وزیر دفاع کی جانب سے رہا کرنے کا ارادہ ظاہر کرنے کے بعد شروع کیا گیا تھا۔59 سالہ رادح بن صالح الیزیدی پر امریکا کی جانب سے کبھی بھی کسی جرم کا الزام نہیں لگایا گیا تھا اور ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل ان کی منتقلی کی منظوری دی گئی تھی۔نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ رادح بن صالح الیزیدی کو پاکستان نے دسمبر 2001 میں افغانستان کی سرحد کے قریب پکڑا تھا۔بعد ازاں امریکی فوج نے رادح الیزیدی کو 11 جنوری 2002 کو گوانتاناموبے جیل منتقل کیا۔ اب بھی گوانتاناموبے میں 26 قیدی موجود ہیں جن میں سے 14 رہائی کے لیے اہل قرار پائے ہیں۔گوانتانامو بے میں ایک بار تقریبا 800 قیدی رکھے گئے تھے جن میں سے اکثر نے ابتدائی طور پر سی آئی اے کے خفیہ مقامات پر وقت گزارا جسے “بلیک سائٹس” کہا جاتا ہے۔