National Assembly of Pakistan

وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کی27ویں آئینی ترمیم لانے کی تردید

وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں ترمیم لانے سے متعلق چلنے والی تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی 27 ویں ترمیم لانے کی تیاری نہیں کی جارہی ہے ۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نزیر تارڑ نے سماء سے خصوصی گفتگو میں 27ویں آئینی ترمیم کی باتوں کو قیاس آرائیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ فی الحال کوئی نئی آئینی ترمیم نہیں آرہی، ایسی قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔

وفاقی وزیرقانون وانصاف اعظم نذیرتارڑکاکہنا تھاکہ 26ویں آئینی ترمیم پرعملدرآمدکیاجائےگاتوقوم کونتائج ملیں گے، 26ویں آئینی ترمیم ہوچکی ہے،اس پرعمل درآمدہوگا،27ویں آئینی ترمیم کاکوئی امکان نہیں ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ(ن)کےرکن قومی اسمبلی بیرسٹر دانیال چودھری نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم وقت کی ضرورت عوام کو بہترین جوڈیشل سسٹم دےرہےہیں،جب بھی 27 ویں ترمیم آئی، بھاری اکثریت سے منظور ہوگی۔

ایم کیو ایم کے سینیئر رہنما مصطفیٰ کمال نے میڈیاسےگفتگو میں کہا کہ 27ویں ترمیم آئی توایم کیوایم سےکئے گئے وعدے پر آئے گی، ہماری پیش کردہ ترمیم لائی جائے گی، ہمارے ساتھ کیا گیا وعدہ پورا ہوگا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ مجوزہ 27 ویں ترامیم کیلئے پارلیمان کے استحکام اور ارکان کی تکریم کے لیے حکومت نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہناتھا کہ حکومت آئینی معاملات پر تما م جماعتوں کو اعتماد میں لینے کیلئے پر عزم ہے ، مجوزہ ترمیم کیلئے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں مشاورتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق ہوا لیکن اب وزیر قانون نے ایسی کسی بھی مشاورت کی تردید کر دی ہے ۔

یہاں امر قابل ذکر ہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے ہی 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے حاصل کیا تھا اور اس کے بعد مجوزہ مسودہ وفاقی کابینہ کو بھجوایا گیا تھا ۔

آپ کو یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ گزشتہ رات اپنے ایک انٹرویو میں رانا ثناء اللہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ نوازشریف اور شہبازشریف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں 27 ویں ترمیم پر بات ضرور ہوئی لیکن اتفاق رائے جیسی کوئی بات نہیں ہوئی۔

وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا تھا کہ 26ویں ترمیم میں جن چیزوں پر اتفاق نہیں ہوسکا تھا 27 ویں ترمیم میں ان پر دوبارہ بات ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم میں جو کچھ بھی ہوگا وہ متفقہ طور پر ہوگا، انفرادی طور پر کچھ نہیں ہوگا۔