اسلام آباد: ملک میں 26ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا عمل شروع ہو گیا ہے اور خصوصی پارلیمانی کمیٹی کیلئے تمام 12 ممبران کے نام اسپیکر آفس کوموصول ہوگئے ہیں۔
خصوصی پارلیمانی کمیٹی کیلئےسینیٹ سے چار نامزد ممبران کے نام اسپیکر آفس کوموصول ہوگئے ہیں، جمعیت علمائے اسلام ( ف ) نے کامران مرتضیٰ جبکہ پیپلز پارٹی نےفاروق ایچ نائیک کو نامزد کیا ہے، مسلم لیگ ن نے اعظم نذیر تارڑ جبکہ پی ٹی آئی نے بیرسٹر علی ظفر کو نامزد کیا ہے۔
خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے لیے قومی اسمبلی کے 8اراکین میں سے 7کے نام سامنے آگئے ہیں، خصوصی پارلیمانی کمیٹی کیلیے مسلم لیگ ن نے خواجہ آصف، احسن اقبال اور شائستہ پرویز کو نامزد کیا ہے۔
خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے لیے پیپلز پارٹی نے راجہ پرویز اشرف اور نوید قمر جبکہ تحریک انصاف نے بیرسٹر گوہر اور صاحبزادہ حامد رضا کو نامزد کیا ہے اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب خواجہ اظہار الحسن کا نام دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی ججز کے پینل میں سے چیف جسٹس پاکستان کا انتخاب عمل میں لائے گی۔ موجودہ چیف جسٹس ریٹائرمنٹ سے 3روز قبل 3سینیئر ججز کا پینل اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کریں گے اور اسپیکر قومی اسمبلی چیف جسٹس کی تقرری کے لیے ججز کا پینل کمیٹی کو ارسال کریں گے۔
قبل ازیں خصوصی کمیٹی میں پارلیمانی جماعتوں کی متناسب نمائندگی کا فارمولا بھی تیار کر لیا گیا جس کے مطابق 39 ارکان اسمبلی پر سیاسی جماعت کو خصوصی کمیٹی میں ایک نشست الاٹ ہوگی۔ سیاسی جماعتوں کو سینیٹ میں 21 ممبران پر ایک نشست ملے گی۔
مجوزہ فارمولے کے تحت مسلم لیگ ن کو خصوصی کمیٹی میں 4 نشستیں ملی ہیں، جس میں تین ارکان اسمبلی اور ایک سینیٹ سے ملی ہے۔
پیپلز پارٹی کو خصوصی کمیٹی میں 3 نشستیں ملی ہیں، جس میں قومی اسمبلی سے 2 اور سینیٹ سے ایک نشست ملی ہے، اسی طرح، پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کو بھی خصوصی کمیٹی میں نشستیں ملی ہیں، سنی اتحاد کونسل کو قومی اسمبلی سے 2 جبکہ پی ٹی آئی کو سینیٹ سے ایک نشست ملی ہے۔
ایم کیو ایم اور جے یو آئی ف کو بھی خصوصی کمیٹی میں ایک ایک رکن کی نشست ملی ہے، ایم کیو ایم کو قومی اسمبلی اور جے یو آئی کو سینیٹ سے ایک نشست خصوصی کمیٹی میں ملی ہے، البتہ جے یو آئی کو حکومتی کے خصوصی کوٹے سے ایک نشست ملی ہے۔
آرٹیکل 175اے کی شق 3 اے کی ذیلی شق 1 اور 2 کے تحت خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔