کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کو مکمل مسترد کرتے ہیں۔
ادارہ نورحق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے شہری اذیت کا شکار ہیں، شہر ایک کھنڈر کا منظر پیش کررہا ہے، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، سیوریج کا بوسیدہ نظام ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں کرپشن کا نظام چل رہا ہے جسے سسٹم کہا جاتا ہے، اس پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا، اوپر سے لے کر نیچے تک کرپشن ہی کرپشن ہے، حکومت کی بدانتظامی ہے، اربوں روپے کا کام بارش میں بہہ گیا، نچلی سطح تک اختیارات نہیں پہنچائے جارہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ ابھی ضمنی الیکشن میں ووٹوں کی ری کاؤنٹگ ہورہی تھی، حکومتی پارٹی کے لوگ بیلٹ باکسز ہی اٹھا کر لے گئے، یہیں لوگ تو ہیں جنہوں نے کراچی کی میئرشپ قبضے سے حاصل کی۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ حکومت نے پانچ آئی پی پیز کے کنٹریکٹ ختم کیے، میں ان لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے پنڈی میں دھرنا دیا، ان کی بدولت حکومت نے آئی پی پیز سے کنٹریکٹ ختم کیا۔
انہوں نے بتایا کہ شہر کراچی میں ایک مافیا کے الیکٹرک بھی ہے، جسے نیپرا اور حکومت کی سہولت کاری حاصل ہے، وائٹ کالر کریمنل کے الیکٹرک میں بیٹھے ہیں، جن پر کوئی ہاتھ ڈالنے کو تیار نہیں ہے، یہ مافیا عدالتوں سے اسٹے لے لیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں بیرون ممالک سے مہمان آرہے ہیں تو یہ اچھی بات ہے، لیکن اگر حکومت اس کی آڑ میں کوئی آئینی ترمیم لاتی ہے تو یہ قابل مذمت ہے، اصولی طور پر جب چیف جسٹس اپنی مدت مکمل کرلیں تو وہ چلے جائیں ، حکومت آئینی ترمیم کرکے چیف جسٹس بھی اپنی مرضی کا لانا چاہتی ہے، جماعت اسلامی اس آئینی ترمیم کو مکمل مسترد کرتی ہے۔
سوالات کے جواب میں حافظ نعیم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر پابندی ختم کرنا چاہیے، ان سے وکلا کو ملاقات کی اجازت دینی چاہیے، پی ٹی آئی کو بھی اپنا احتجاج مؤخر کرنا چاہیے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ماہ رنگ بلوچ اگر کہیں جانا چاہتی تھی تو انہیں جانے دیا جاتا، اگر انہوں نے کچھ غلط کیا تھا تو بتانا چاہیے کہ کس وجہ سے انہیں روکا گیا۔