Jamat e Islami Pakistan

چیف جسٹس اعلان کریں کہ آئینی ترمیم آنے یا نہ آنے پر وہ ریٹائر ہوجائیں گے، حافظ نعیم

گجرات: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اعلان کریں کہ وہ آئینی ترمیم آنے یا نہ آنے دونوں صورتوں میں ریٹائرڈ ہوجائیں گے، اسی کے ساتھ جسٹس منصور کی بطور چیف جسٹس تقرری کا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے۔

گجرات میں جماعت اسلامی کے تحت منعقدہ بنو قابل پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ سپریم کورٹ سے متعلق مجوزہ آئینی ترمیم آئین پر حملہ ہے، اپوزیشن اسے مکمل طور پر مسترد کرے، جذیات پر بحث حکومت کو تقویت پہنچانے کے مترادف ہے، آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والا اسٹیبلشمنٹ کا آلہ کار تصور ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر اشرافیہ وسائل پر 77برس سے قابض ہے، عوام اس کے خلاف فیصلہ کن لڑائی کے لیے تیار ہو جائیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ خود ہی اعلان کریں کہ وہ آئینی ترمیم آنے یا نہ آنے دونوں صورتوں میں ریٹائرڈ ہو جائیں، چیف جسٹس منصور علی شاہ کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ انھوں نے جماعت اسلامی گجرات کو عظیم الشان جلسہ کے انعقاد پر مبارک باد اور کہا کہ یہ نشان منزل ہے، منزل نہیں، اپنے آپ کو بڑی جدوجہد کے لیے تیار کر لیں۔ جلسہ میں خواتین اور فیملیز کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

حافظ نعیم نے کہا کہ حکومت، فوج اور شریف فیملی کی ملکیتی آئی پی پیز کے معاہدے فوری ختم کیے جائیں، وزیراعظم شہباز شریف پانچ آئی پی پیز معاہدوں کے خاتمہ سے ہونے والی 411ارب کی بچت کا آئندہ ماہ سے بلوں میں عوام کو ریلیف دینے کا اعلان کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر عوام کو ریلیف نہ دیا گیا تو تصور کیا جائے گا کہ یہ معاہدوں کا خاتمہ کوئی اور ٹارگٹ پورا کرنے کے لیے کیا گیا، 17آئی پی پیز سے بات چیت مکمل کی جائے، جماعت اسلامی راولپنڈی معاہدہ پر عمل درآمد کرائے گی۔

حافظ نعیم نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی کی ”حق دو تحریک“ عوام کے ریلیف کے لیے ہے اور یہ 31 اکتوبر تک جاری رہے گی، جماعت اسلامی کے کارکنان ٹارگٹ پورا کریں، بڑی اور چومکھی لڑائی کے لیے ٹیم بھی بڑی چاہیے، 3نومبر کو پورے پاکستان میں ”بنوقابل پروگرام“ کا آغاز ہو گا اور 10لاکھ نوجوانوں اور اساتذہ کو فری آئی ٹی ٹریننگ دیں گے، نصاب بھی تیار کریں گے۔

امیر جماعت نے کہا کہ فوجی اور سول بیوروکریسی اپنی مراعات ختم کریں، حکمران طبقہ کی عیاشیوں کا بوجھ عوام نہیں اٹھا سکتے۔ جماعت اسلامی تحریک نہ چلاتی تو آئی پی پیز کی لوٹ مار جاری رہتی، عوام ان پارٹیوں کے ساتھ نہ جائیں جو انھیں بے وقوف بنا رہی ہیں، کوئی ”روٹی، کپڑا اور مکان“ اور کسی نے ”نیا پاکستان“ کے نام پر قوم کے ارمانوں کا خون کیا، اردگرد اے ٹی ایم کھڑے کر کے انقلاب نہیں لایا جا سکتا، لیڈر جیل میں گیا تو پارٹی تتر بتر ہو گئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایک صاحب کے پی ہاؤس میں غروب ہوتے ہیں اور کے پی اسمبلی میں طلوع ہو جاتے ہیں، یہ طلوع و غرب کا ڈرامہ مزید نہیں چلے گا، کیونکہ عوام سب جانتے ہیں۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو میدان میں کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ کی ایکسٹینشن پر پی ٹی آئی، ن لیگ، ق لیگ، پی پی سمیت سب ایک تھے، جماعت اسلامی نے ووٹ نہیں دیا، سیاسی پارٹیاں دباؤ کا بہانہ بنا کر بری الذمہ نہیں ہو سکتیں، سیاست کرنی ہے تو ہر طرح کے حالات کو فیس کرنا سیکھیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سالہاسال سے مخصوص طبقہ مقامی اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد سے عوام پر مسلط ہے، یہ جاگیردار اور وڈیرے ٹیکس نہیں دیتے، عوام اور تنخواہ داروں پر ٹیکسز کا بوجھ لاد دیا جاتا ہے، بجلی کے بلوں میں درجن بھر ٹیکسز شامل ہیں، آئی پی پیز کو کیپیسٹی چارجز کی ادائیگی کے ساتھ ٹیکس میں بھی چھوٹ دے دی گئی، دوسری طرف عوام بنیادی ضروریات سے محروم ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ خواتین کو حق وراثت نہیں ملتا، 90فیصد نوجوان کوالٹی ایجوکیشن سے محروم ہیں، پونے تین کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر خواتین کو حق وراثت دلائے گی، کوئی بھی سول، ملٹری آفیسر اورسیاست دان اپنی بہن بیٹی کو وراثت میں حق نہیں دیتا،تو عہدہ پر نہیں رہے گا۔ جماعت اسلامی عوامی تائید سے حکومت میں آ کر اسلامی نظام نافذ کرے گی۔