KPK Assembly

خیبرپختونخوا اسمبلی کا ہنگامی اجلاس، وزیراعلیٰ گنڈاپور کی گمشدگی کی قرارداد منظور

پشاور: خیبرپختونخوااسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی گم شدگی کے حوالے قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ اور گورنر خیبر پختونخواہ مسلس غلط بیانی کرتے رہے اور اسپیکر سے رپورٹ طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کا ہنگامی اجلاس 5 گھنٹے تاخیر سے اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت شروع ہوا اور اجلاس شروع ہوتے ہی کارکنوں نے نعرے لگائے۔

اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ اسمبلی خیبرپختونخوا کے عوام کی نمائندہ ہے، دو روز میں جو ہوا اس پر بحث ہونی چاہیے، حکومتی اور اپوزیشن نمائندے بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کارکنوں کو اس لیے لایا ہے کہ وہ اپنے نمائندوں کو سنیں، لہٰذا تقرییں سنیں اور نعرے بازی نہ کریں، خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں وزیراعلیٰ اور وزرا کے کمروں کو نقصان پہنچایا گیا۔

اجلاس کے دوران اسپیکر کے منع کرنے کے باوجود کارکنوں کی جانب سے مسلسل نعرے بازی کی گئی، جس پر اسپیکر متنبہ کیا کہ اگر دوبارہ نعرے بازی ہوئی تو انہیں گیلری سے باہر نکال دوں گا، سنجیدہ اجلاس ہے دوبارہ نعرے نہیں لگائیں۔

صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے اجلاس سے خطاب کیا اور اس وقت ایڈووکیٹ جنرل بھی موجود تھے اور درخواست کی گئی کہ قرارداد کے لیے رولز معطل کیے جائیں اور اس موقع پر احمد کنڈی نے کہا کہ قرارداد متفقہ طور پر لائی جائے۔

صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے قرارداد پیش کی، جس میں کہا گیا کہ قائد ایوان خیبر پختونخوا سے گم شدہ ہیں، وفاقی وزیر داخلہ اور گورنر خیبر پختونخواہ غلط بیانی کرتے رہے ہیں، لہٰذا اسپیکر اس حوالے سے رپورٹ طلب کرے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا فیڈرل پبلک کا حصہ ہے، اسپیکر قانونی اختیار استعمال کرتے ہوئے ایوان کو اعتماد میں لیں۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی گم شدگی سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔

اس موقع پر اسپیکر بابرسلیم سواتی نے رولنگ دیتے ہوئے چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری کو طلب کرلیا اور سوال کیا کہ بتایا جائے کہ وزیراعلیٰ کے بارے میں کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔

ڈاکٹر امجد نے کہا کہ اطلاعات ہیں آرٹیکل 149 کے تحت اختیارات چیف سیکریٹری کو دیے جارہے ہیں، وزیراعلی خیبر پنختونخوا منتخب عوامی نمائندہ ہیں ان کہ گم شدگی صوبے کی بے توقیری ہے، ہم وزیراعلیٰ کی گم شدگی کی مذمت کرتے ہیں۔

اسپیکر اسمبلی نے آرٹیکل 149 اور خیبر پختونخوا ہاؤس کا اسٹیٹس مانگ لیا، جس پر ایڈووکیٹ جنرل اشاہ فیصل اتمانخیل نے بتایا کہ خیبر پختونخوا ہاؤس کی مثال سفارت خانے جیسی ہے، پولیس نے خیبر پختونخوا ہاؤس میں جو کیا وہ کریمنل اقدام ہے اور قرارداد کے مطابق 149 کا اطلاق نہیں ہوسکتا اور چیف سیکریٹری کو اسمبلی نے طلب کرلیا ہے اس لیے انہیں اختیارات نہیں دیے جاسکتے ہیں۔

اسپیکر بابرسلیم سواتی نے کہا کہ کیا حکومت خیبر پختونخوا کو فیڈریشن کا حصہ نہیں سمجھتی، فاٹا ہاؤس قبائلی عوام کے پیسے سے بنا، بتایا جائے فاٹا ہاؤس کس کو کس قانون کے تحت دیا گیا ہے، کیا خیبر پختونخوا کا اسٹیٹس مقبوضہ کشمیر کی طرح ہے، کیا ہم فیڈریشن کا حصہ نہیں ہیں۔