احتجاج کی آڑ میں انتشاری بلوائیوں کا دارالحکومت پر دھاوا، حقائق منظرِ عام پر آگئے

اسلام آباد: سیاسی جماعت کے مارچ کی آڑ میں بلوائیوں کی پر تشدد کارروائیوں کی فوٹیج اور ہوشروبا حقائق منظرِ عام پر آگئے۔

ہنگامہ آرائی پھیلانے کی نیت سے خیبر پختونخوا سے آنے والے شر پسندوں نے تمام قانونی حدود پھلانگتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر پُرتشدد حملے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔

بلوائیوں کی جانب سے عوام کی حفاظت پر مامور سرکاری اہلکاروں اور پولیس پر مختلف مقامات پر حملے کیے گئے، ان پر تشدد حملوں میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 70 سے زائد اہلکار زخمی ہوئے۔

‏شرپسند عناصر پولیس کانسٹیبل عبدالحمید شاہ کو اغوا کے بعد تشدد کرتے رہے، ‏عبدالحمید شاہ اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔ شہید عبدالحمید 26 نمبر چونگی پر لاء اینڈ آرڈر ڈیوٹی پر تعینات تھے۔

ذرائع کے مطابق پُر تشدد ہنگاموں میں پولیس کی گاڑیوں اور سرکاری املاک کو آگ بھی لگائی گئی۔ اسلام آباد لائے جانے والے بلوائیوں اور شر پسندوں سے بڑی تعداد میں آنسو گیس شیل، ماسکس، غلیل، کنچے اور پتھر بھی برآمد ہوئے۔ ان شر پسندوں نے سرکاری املاک کو نقصان بھی پہنچایا اور سیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف اسلحہ کا استعمال کیا۔

خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکاروں کو سول کپڑوں میں مظاہرین کی آڑ میں لا کر اسلام آباد پر دھاوے کے لیے استعمال کیا گیا، شر پسندی میں ملوث خیبر پختونخوا پولیس کے سول کپڑوں میں ملبوس 22 اور سی ٹی ڈی کے دو اہلکاروں کو پکڑا گیا، یہ پولیس اہلکار پرتشدد کارروائیوں میں حصہ لیتے ہوئے یا لینے کے بعد راہِ فرار اختیار کرتے ہُوئے پکڑے گئے۔

ہوش ربا طور پر اِن سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں سے بھاری مقدار میں آنسو گیس، پتھر، کنچے، ڈنڈے اور غلیلیں برآمد ہوئیں۔ خیبر پختونخوا پولیس ہی کا ایک سینیئر پولیس آفیسر جو وزیر اعلیٰ کا منظور نظر ہے، کی نگرانی میں ریسکیو 1122 کی گاڑیوں میں پشاور سے بھاری مقدار میں آنسو گیس شیلز، آنسو گیس ماسک، کنچے، غلیلیں اور پتھر چھپا کر اسلام آباد لائے گئے۔

اسلام آباد پہنچنے کے بعد سارا تخریب کاری کا سامان شر پسندوں کے حوالے کیا گیا اور سرکاری اہلکاروں کے خلاف استعمال کیا گیا۔ ریاستی اداروں کے اہلکاروں پر حملے میں خیبر پختونخوا کے صوبائی وسائل کا بے دریغ استعمال بھی کیا گیا، جو ہر طرح کے ملکی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ خیبر پختونخوا کی سرکاری گاڑیوں جن میں چھ ایمبولینس، ایک واٹر ٹینکر اور 12 فائر ٹینڈر کو بھی قبضے میں لیا جا چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق اب تک قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 795 انتشار پسندوں کو گرفتار کیا جن میں 106 غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہری شامل ہیں، اسکے علاوہ 115 گاڑیوں کو بھی قبضے میں لیا گیا۔ گرفتار شدہ افراد سے بھاری تعداد میں غلیلیں، کنچے، ماسک، آنسو گیس شیل اور پھتر برآمد کیے گئے۔

ایسے تمام عناصر جو ریاست پر دھاوا بولنے کے لیے استعمال کیے گئے انکے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ سرکاری عہدے، سرکاری وسائل اور سرکاری پولیس کا بے دریغ استعمال وہ بھی پر تشدد مقاصد کے لیے نہ صرف سرا سر قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ انتہائی قابل مذمت ہے۔

ریاستی اداروں نے اس بات کا عزم کیا ہے کہ شر پسندی میں مُلوث ان تمام گرفتار افراد کے خلاف قانون کے مطابق سخت کاروائی کی جائے گی۔