ایچ ای سی نے قومی زبان اردو کو گریجویشن کے نصاب سے نکال دیا

کراچی: اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر کی جامعات اور کالجوں کے لیے جاری انڈر گریجویٹ پالیسی سے قومی زبان اردو کا مضمون نکال دیا۔

اردو کو گریجویشن کے لازمی مضامین کی جاری کی گئی نئی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے اور اب وفاقی ایچ ای سی کی جانب سے نئی پالیسی کے تحت جامعات اس بات کی پابند نہیں کہ وہ گریجویشن کہ سطح پر بی ایس چار سالہ پروگرام، ایکریڈیشن کونسلز کے ماتحت پانچ سالہ پیشہ ورانہ پروگرام اور کالجوں کی دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام میں اردو زبان یا ادب کو لازمی یا اختیاری مضمون کے طور پر پڑھائیں۔

اگر جامعات نئی پالیسی کے تحت 11 کورسز پر مشتمل لازمی مضامین کو انڈرگریجویٹ پالیسی کا حصہ بناتی ہیں تو جامعات سے مختلف مضامین میں گریجویشن کی سند کا اجراء اردو کے مضمون کی تدریس کے بغیر ہی ہوگا۔

واضح رہے کہ نئی انڈرگریجویٹ پالیسی سال 2023 سے منسوب کی گئی ہے جو سابق چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری کے دور میں جاری کی گئی تھی تاہم اس پالیسی پر بڑے پیمانے پر نجی و سرکاری جامعات کی جانب سے اعتراضات سامنے آئے تھے جس کے بعد موجودہ چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کے دور میں اعتراضات و سفارشات کے ضمن ترمیم کرکے اس پالیسی کی دوبارہ کمیشن سے منظوری لی گئی اور اسے جاری کیا گیا تاہم جاری کی گئی نئی انڈر گریجویٹ پالیسی میں دو اہم ترین مضامین “اردو اور مطالعہ پاکستان” شامل نہیں تھے۔

بعد ازاں جب مختلف جامعات میں قائم شعبہ مطالعہ پاکستان کے سربراہان کی جانب سے ایک اہم ترین فورم پر مذکورہ معاملے پر اعتراضات کیے گئے اور اس حوالے سے ایچ ای سی پر کڑی تنقید کی گئی تو حال ہی میں 19 ستمبر 2024 کو ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ضیاء القیوم کے دستخط سے تمام وائس چانسلرز کے نام جاری ایک خط میں مطالعہ پاکستان کا مضمون ایک بار پھر سلیبس میں شامل کرنے کی اطلاع دی گئی۔