Senate of Pakistan

قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیلئے مولانا فضل الرحمٰن پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے

ملک کے ایوان زیریں قومی اسمبلی کی پارلیمانی امور سے متعلق خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیلئے سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمٰن پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔

چارٹر آف پارلیمنٹ کے لیے تشکیل کردہ حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں پر مشتمل قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کی زیرصدارت ہوگا۔

خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے سے متعلق مشاورت کی جائے گی۔

پارلیمانی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

قبل قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم پر درکار ووٹوں کے حصول کے لیے حکومت اور اپوزیشن دونوں مولانا فضل الرحمٰن کو منانے کے لیے کوشاں رہیں اور حکومتی وفد کی جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ سے ملاقات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا وفد بھی مولانا کو منانے پہنچا۔

حکومتی وفد میں ڈپٹی وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ شامل تھے۔

حکومتی وفد کے واپس لوٹنے کے بعد پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے لیے ان کی رہائشگاہ پہنچا، وفد میں اسد قیصر اور شبلی فراز شامل تھے۔

حکومت اور اپوزشن کے وفود سے ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمٰن اپنی رہائش گاہ سے پارلیمنٹ ہاؤس کے لیے روانہ ہوئے جہاں وہ قومی اسمبلی کی پارلیمانی امور سے متعلق خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج طلب کر رکھا ہے، ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں وفاقی کابینہ سے آئینی ترمیم کے پیکج کی منظوری لی جائے گی۔

اس کے علاوہ آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس طلب کیے گئے ہیں جب کہ پارلیمنٹ کا ہفتے کے آخر میں اجلاس بلانا غیر معمولی ہے کیونکہ عام طور پر بجٹ سیشن یا کسی حساس مسئلے کے لیے اجلاس طلب کیا جاتا ہے۔

اگرچہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے باضابطہ طور پر جاری کیے گئے ایجنڈے میں ترمیم کا کوئی ذکر شامل نہیں تھا لیکن اس طرح کی چیزیں عام طور پر ایک ضمنی ایجنڈے کے حصے کے طور پر ایوان کے سامنے رکھی جاتی ہیں۔

آج ہونے والے خصوصی اجلاس کے لیے جمعے کے روز جاری کردہ ایجنڈہ ہی جاری کیا گیا تھا جہاں ایجنڈے میں آئی پی پیز کو کیپسٹی پیمنٹ ادائیگیوں سے متعلق ایم کیو ایم کا توجہ دلاؤ نوٹس شامل تھے جبکہ اس کے علاوہ ایجنڈے میں پاکستان ترقی معدنیات کارپوریشن کی مجوزہ نجکاری سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس بھی شامل تھا۔

حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے اپنے اراکین کو وفاقی دارالحکومت میں ہی رہنے کی ہدایت کر رکھی ہیں تاکہ قانون سازی کے لیے دونوں ایوانوں میں ان کی موجودگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

پیپلزپارٹی کے ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ پی پی پی کی ایم این اے نفیسہ شاہ گزشتہ روز اپنے والد سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی سالگرہ منانے کے لیے اپنے آبائی شہر جانا چاہتی تھیں، لیکن انہیں وفاق سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور اس حوالے سے قومی اسمبلی میں آئینی ترامیم پیش کیے جانے کا امکان ہے۔