کراچی کے تاجروں کا 28 اگست کی ہڑتال کا مکمل حمایت کا اعلان

کراچی: تاجروں نے 28 اگست کو مہنگائی کے خلاف ہونے والی ہڑتال کا مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تاجروں کی جدوجہد کا دن ہوگا اور تاجر دوست اسکیم کو جبری طور پر ناکام بنایا جائے گا۔

کراچی میں الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے دفتر میں تاجروں کا مشاورتی اجلاس ہوا جہاں آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے ہمیں ایک چھتری کے نیچے آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے ساتھ تاجر بھی مہنگی بجلی کے عتاب کا شکار ہیں، تاجر دوست اسکیم یک طرفہ اور جبری طور پر نافذ کی جا رہی ہے، بجلی کے بلوں کی مد میں بھی تعصب برتا جا رہا ہے۔

عتیق میر نے کہا کہ مئی 2024 کے بعد تاجروں کا کاروبار سکڑ گیا ہے، 28 اگست کی ہڑتال تاجروں کی جدوجہد کا دن ہوگا، اس شٹر ڈاؤن ہڑتال کو کامیاب بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تاجروں کو باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ڈٹنا ہے، تاجر باہمی یکجہتی کے ساتھ خود ایک آواز اور خود ایک طوفان ہیں، بڑھتی ہوئی مایوسی کے باعث ملک سے 1947کے بعد سے بڑی ہجرت ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہنرمند پروفیشنل نوجوان بیرون ملک ہجرت کررہے ہیں، چھوٹی چھوٹی دکانوں پر 60ہزار ماہانہ ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔

تاجر رہنما کا کہنا تھا کہ تاجردوست اسکیم کو جبری طور پر ناکام بنایا جائے گا۔

رضوان عرفان نے اجلاس میں کہا کہ تنظیم تاجران اور انجمن تاجران کی کال پر 28اگست کو کراچی میں مکمل ہڑتال ہوگی، تاجر دشمن اسکیم کے نوٹسز کا اجرا بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

شرجیل گوپلانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھاری مالیت کے ٹیکسز کے نفاذ پر عالمی بزنس کے فورمز مقامی تاجروں سے سوالات کر رہے ہیں، عالمی فورمز یہ استفسار کر رہے ہیں کہ کیا حکومت نادہندہ ہونے جا رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فیڈر بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے غلط ڈیمانڈ نوٹسز پر کراچی کے تاجر 30 ستمبر کو انکم ٹیکس گوشوارے داخل نہیں کرائیں گے لہٰذا ایف بی آر ہمیں نان فائلر کرکے کچھ بھی تصور کرلے۔

جمیل پراچہ نے کہا کہ کراچی کے تاجر 28 اگست کی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں، کراچی میں بجلی کے نرخ سب سے زائد ہیں، کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک کیوں ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاجروں کی تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حقوق نہیں مل جاتے، ایف بی آر کے لوگوں نے مارکیٹوں میں بدمعاشی کی تو وہ واپس نہیں جاپائیں گے۔

عبدالرؤف ابراہیم نے کہا کہ آٹا، دال اور چاول پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے، جس سے ان کی قیمتیں دسترس سے باہر ہوچکی ہیں، اجناس کے تاجر ایف بی آر کے ودہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب بینکوں کا بھی دیوالیہ ہوگا کیونکہ تاجر اپنا سرمایہ بینکوں سے نکالنے پر مجبور ہوگئے ہیں اس لیے 28اگست کی ہڑتال کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

تاجر رہنما محمود حامد نے کہا کہ کاروباری صورت حال انتہائی خراب ہوچکی ہے پاکستان کو کوئی بھی ملک قرضہ نہیں دے رہا ہے، قومی بینکوں سے یومیہ 72ارب روپے نکالے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دکانوں کا کرایہ 15ہزار روپے ٹیکس، 60ہزار روپے اور بجلی کابل 30ہزار روپے ہے، ایسے میں کون کاروبار کرسکے گا، غریب کے لیے ایک وقت کا کھانا بھی مشکل ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2800ارب ایسی آئی پی پیز کو دیے جارہے ہیں جو بجلی نہیں بنا رہے ہیں، تاجر بیدار ہوچکے ہیں، یہ رضاکارانہ طور پر پرامن ہڑتال ہوگی، نوٹسز کا اجرا بند نہ ہوا تو نوٹس دینے والے اپنی ٹانگوں پر نہیں جاسکیں گے۔