انٹرنیٹ فائر وال کی وجہ سے ملکی معیشت کو 30 کروڑ ڈالر سے زائد نقصان کا خدشہ

کراچی: پاکستان میں گزشتہ کئی روز سے مبینہ طور پر فائر وال کی تنصیب کے تجربے کے دوران انٹرنیٹ صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، سافٹ ویئر ایسوسی ایشن نے انکشاف کیا ہے کہ فائر وال کی وجہ سے معیشت کو 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے۔

سوشل میڈیا اور عالمی خبررساں ادارے رائٹرز پر خبر زیرگردش ہے کہ حکومت فائر وال سسٹم کی تنصیب کررہی ہے جس کے باعث ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز بری طرح سے متاثر ہوئیں ہیں، جس کے باعث سب سے زیادہ نقصان ڈیجیٹل مارکیٹنگ کرنے والوں کو ہوا البتہ حکومت نے فائر وال کی تنصیب یا تجربے پر مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

اس کے علاوہ فری لانسرز کے عالمی پلیٹ فارم فائیور نے بھی پاکستانیوں کی عدم دستیابی کے حوالے سے اپنے صارفین کو آگاہ کیا اور بتایا ہے کہ انٹرنیٹ سروس میں تعطل کی وجہ سے پاکستان میں کام کرنے والوں کو مسائل کا سامنا ہے۔

انٹرنیٹ سروس پروائیڈر کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند روز میں انٹرنیٹ کی رفتار میں چالیس فیصد تک کمی ہوئی ہے تاہم حکومت فائر وال کی تنصیب سے انکار کررہی ہے اور آج سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بھی اس بات کا شور ہوا۔

کمیٹی رکن نے اجلاس میں انکشاف کیا کہ انٹرنیٹ سروسز کی وجہ سے ای کامرس کمپنیاں اپنا کام منتقل کرنے پر غور کررہی ہیں۔ اُدھر حکومت فائر وال کی تنصیب سے انکاری ہے اور کمیٹی اجلاس میں ٹیلی کام حکام نے بھی سروس متاثر ہونے کا ملبہ موبائل کمپنیز پر ڈالتے ہوئے کہا کہ وائی فائی سروسز پر سب اچھا چل رہا ہے اور پی ٹی اے کو کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔

کمیٹی نے دو ہفتوں کے اندر انٹرنیٹ کی رفتار سمیت تمام مسائل حل کرنے کی ہدایت کی جبکہ وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ نے کہا کہ انٹرنیٹ اسپیڈ کے حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

پاکستان سافٹ ویئر ہائوسز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین علی احسان نے اپنے رفقا کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کی اور فائر وال کے باعث آئی ٹی انڈسٹری کو پیش آنے والے مسائل پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ فائر وال کے نفاذ کا فیصلہ عجلت میں کیا گیا جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور اس سے نہ صرف آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی متاثر ہوگی بلکہ یہ بدترین تباہی سے بھی دوچار ہوجائے گی۔

علی احسان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ’فی الفور فائر وال تنصیب کے معاملے پر نظر ثانی کر کے مشاورت سے فیصلہ کیا جائے کیونکہ یہ مسئلہ سنگین ہوگیا ہے بہت بڑے چیلنجز اور بحران کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انٹرنیٹ منقطع ہونے اور وی پی این کی کارکردگی نہ ہونے کی رکاوٹوں کی وجہ سے ابتدائی طور پر آئی ٹی کی خدمات اور سروسز کی مد میں ملکی معیشت کو 300 ملین ڈالر تک نقصان کا تخمینہ ہے اور یہ سلسلہ بر قرار رہنے کی وجہ سے نقصان میں مزید تیزی سے اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ فائر وال کے ڈیزائن اور مقاصد کے بارے میں حکومت کی ناقابل فہم اور ابہام پر مبنی پالیسی نے پاکستان کے آئی ٹی کے عالمی صارفین اور سروس ایکسپورٹ میں عدم اعتماد پیدا کیا ہے اور بین الاقوامی صارفین کو خدشہ ہے کہ ان کے ملکیتی ڈیٹا اور رازداری سے سمجھوتہ ہو سکتا ہے؛ جس سے انتہائی محنت سے حاصل کی گئی پاکستان کی آئی ٹی صلاحیتوں پر اعتماد کو بھی دھچکا لگے گا۔

علی احسان نے کہا کہ حالیہ اقدامات آئی ٹی کی صنعت کی ساکھ کے علاوہ ملک کے معاشی مستقبل کے خلاف بھی خطرناک نتائج کے حامل ہوں گے؛ جس کے نتیجے میں ملک سے آئی ٹی کمپنیوں کا بڑے پیمانے پر ملک سےاخراج بھی خارج از امکان نہیں، عالمی صارفین کا بھروسہ حاصل کرنا ایک مشکل ہدف ہوتا ہے اور حالیہ اقدامات سے اس تناظر میں انتہائی مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مطالبہ ہے کہ ڈیجیٹل محاصرے کو فوری اور غیر مشروط طور پر روکا جائے اور سائبرسکیورٹی کے لیے ایک جامع، شفاف اور باہمی تعاون پر مبنی راستہ تلاش کیا جائے تاکہ ایسی غلط ترجیحات کی وجہ سے آئی ٹی کی انڈسٹری کی برآمدات متاثر نہ ہوں۔ حکومت فوری طور پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا آغاز کرے؛ تاکہ ایک سائبر سکیورٹی فریم ورک تیار کیا جا سکے؛ جو جدت اور ترقی کو روکے بغیر قومی مفادات کا تحفظ کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام کو اس سنگین صورتحال میں سدھار لانے کے لئے فوری اور فیصلہ کن کارروائی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ بصورت دیگر پاکستان کی معیشت اور اس کے عالمی ٹیکنالوجی مرکز کے طور پر کھڑے ہونے میں دور رس مشکلات ہوں گی۔

’متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے‘

آئی ٹی انڈسٹری ترقی کا ایک اہم انجن ہے اوریہ ملک کے مستقبل کے لیے ایک لائف لائن ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے؛ جس میں تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے نمائندے شامل ہوں، اس کمیٹی کا بنیادی مقصد باہمی تعاون کے ساتھ ایک تفصیلی دائرہ کار اور نفاذ کا منصوبہ تیار کرنا ہونا چاہیے۔

’انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اب ٹھیک چلے گا‘

اُدھر پی ٹی اے میں موجود ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انٹرنیٹ کی رفتار کا مسئلہ حل ہوچکا ہے اور اب صارفین کی اس حوالے سے شکایات دور ہوجائیں گی‘