IMF Electricity Charges

مہنگی بجلی اور ٹیکسز کے باعث رواں سال برآمدات متاثر ہونگی، وزیر تجارت

کراچی: وفاقی وزارت تجارت نے کہا ہے کہ رواں سال کے لیے برآمدات کا ہدف اگرچہ 34 ارب ڈالر مقرر ہے لیکن پاور ٹیرف میں اضافے اور ایکسپورٹرز کے ٹیکس مسائل حل نہ ہوئے تو اس سال ملکی برآمدات متاثر ہوں گی۔

یہ بات وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے ہفتے کو ٹی ڈی اے پی کے چیف ایگزیکٹو زبیر موتی والا کے ہمراہ کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقدہ فوڈ ایگری نمائش کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ اگلے 4 سال کے دوران ملکی برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے، برآمدات میں سالانہ 10 سے 15 فیصد کا اضافہ کرنے کی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے۔ 700 کلومیٹر طویل کوسٹل بیلٹ پر سمندری نمک کے حصول کے لیے جوائنٹ وینچر کریں گے۔ بدقسمتی سے ملک میں 70 سال سے میرین پالیسی نہ بن سکی۔

انہوں نے کہا کہ اس سال فوڈ ایگری نمائش میں پچھلے سال کی نسبت زیادہ غیرملکی کمپنیوں اور وفود نے شرکت کی ہے اور ملکی تاریخ میں پہلی بار 75 ممالک سے تجارت و سرمایہ کاری کے 800 سے زائد وفود نمائش میں موجود ہیں۔ نمائش کو دنیا بھر سے مثالی توجہ حاصل ہوئی ہے، ہالینڈ کے 12 رکنی تجارتی وفد نے بھی نمائش میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ نمائش میں چھوٹے کاشتکاروں کی موجودگی دیکھی جارہی ہے۔ نمائش میں بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے لوگ بھی اپنی مصنوعات کی نمائش کرنے آئے ہیں۔ نمائش میں دنیا بھر سے 20 معروف شیف بھی شریک ہیں جو لائیو کوکنگ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زرعی مصنوعات کی ویلیوایڈیشن کی بہت گنجائش موجود ہے۔ ہم نے زراعت کی اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے باوجود ایکسپورٹ کو بڑھایا ہے۔ رواں سال چاول کی پیداوار سرپلس، تل کے بیج، مکئی گندم کی ایکسپورٹ بڑھی ہے۔ فروٹ انڈسٹری میں بھی سرپلس دیکھا جارہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز معاہدوں پر صحیح غلط کی بات نہیں کرتا لیکن ہمارے عالمی معاہدے ہیں۔ آئی ایم ایف معاہدے پر پیشرفت بھی ہورہی ہے۔ معاہدوں کی پاسداری کرنی ہے اور مسائل کا حل بھی نکالنا ہے۔ جہاں گنجائش ہوگی وہاں ریلیف دیں گے، مسائل حل کرنا وقت طلب ہے۔ 30 فیصد مہنگائی کو کنٹرول کیا گیا ہے۔ بجلی ٹیرف، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور کاروباری لاگت کو کم نہ کیا تو برآمدات اثر لیں گی۔