Supreme Court of Pakistan

اراکین پارلیمنٹ کا سپریم کورٹ سے مبارک ثانی کیس فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے مبارک ثانی کیس کا فیصلہ آئین کو دوبارہ لکھنے کے مماثل قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا اور اسپیکر نے معاملہ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کو بھیج دیا۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جہاں سنی اتحاد کونسل کے رکن اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ اس ایوان نے احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نام کے آخر میں خاتم النبیین کا لفظ لگایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بھی ہم سے زیادہ غلامان رسول ﷺ موجود ہیں مگر اس فیصلے سے ابہام پیدا ہوا ہے، ریاست کے علاوہ کسی اور کو سزا دینے کا حق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چوک میں قتل ہو جائے تو 302 مطلب پھانسی ہوتی ہے کیا ہم یہ اجازت دے سکتے ہیں کہ چار دیواری میں قتل کرنے کی اجازت ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کہ عوام نکلے اور وہ خود انصاف کرے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت اور سپریم کورٹ اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملے پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی بنائیں۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ختم نبوتﷺ پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کا سوچا بھی نہیں جاسکتا ہے، یہ شرعی آئینی و قانونی مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کی رائے بھی لی جائے، پارلیمان کو اختیار ہے کہ وہ عدلیہ کے کسی بھی فیصلے پر ترمیم کرسکتی ہے، قانون سازی کے ذریعے سے پارلیمان کسی بھی عدالتی فیصلے میں تبدیلی کرسکتی ہے، جب قائمہ کمیٹی تسلی کرلے تو معاملہ ایوان میں لایاجائے گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے رکن اسمبلی قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ ریاست پاکستان کسی شخص کو کسی کے قتل کی اجازت کیسے دے سکتی ہے، قتل کے فتووں کی بھی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے، قادیانیوں کا ایک طے شدہ مسئلہ ہے اس فتنے کے پنڈورا باکس کو نہ کھولا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر قانون ایوان کو بتائیں اس فتنے کو دوبارہ کھڑا کرنے پر کیا سزا ملے گی وہ لاکھوں میں تنخواہ لینے والے کیا قادیانی فتنے کو پروان چڑھا رہے ہیں۔

رکن پی پی پی نے کہا کہ وزیر قانون بتائیں کیا آئین کو اس کیس میں ری رائٹ کرنے پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔

حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے مطالبے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے معاملہ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کو بھجواتے ہوئے کمیٹی کا اہم اجلاس کل طلب کرنے کی ہدایت کردی۔

دوسری جانب قومی اسمبلی اجلاس میں پاکستان میں جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے کا آئینی ترمیمی بل 2024 اور پاکستان نیشنل ایکسی لینس انسٹی ٹیوٹ بل 2024 بھی منظور کرلیا گیا بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا.