تھر کے صحرا میں کھجور کی کاشت کا تجربہ کامیاب

کراچی: کراچی کے نوجوانوں کی تگ ودو کےنتیجے میں تھرپارکے لق ودق اوربے آب وگیاہ صحرامیں عجوہ،مضافاتی اوراصیل کھجورکی کاشت کا تجربہ کامیاب ہوگیا،ڈیپلو،کلوئی اورڈاہلی کی تحصیلوں میں500 کی تعدادمیں لگائے جانے والے درختوں میں سے200 پرپھل آچکا ہے۔

تھرپارکرکے مقامی ہاریوں کی خوشحالی کے لیےکراچی سےتعلق رکھنے والے نوجوانوں کی جانب سے تجرباتی طوپرمیلوں پھیلے،لق دق اوربےآب وگیاہ صحرامیں زیرزمین پانی سےمختلف اقسام کی کھجوروں کی کاشت کا تجربہ کامیاب ہوگیا، تجربےکی کامیابی سے صحرائےتھرکی زراعت میں ایک انقلاب آسکتا ہے۔

سندھ کے وسیع وعریض صحرائے تھرمیں کھجورکا درخت نہیں پایا جاتا، آج سے 6 برس قبل تھرمیں کراچی کی سماجی تنظیم کی جانب سےکھجور کی تجرباتی کاشت کا آغازکیا گیا اور پنجاب،خیرپوراورڈیرہ اسماعیل خان سےکھجورکے پودےمنگوا کرتھرکی مختلف تحصیلوں میں لگائے گئے تھے۔

اس منصوبے میں پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل کی مشاورت اوررہنمائی بھی شامل تھی، کھجوروں کےدرختوں پر پھل آناغذائی قلت کےشکارتھری باشندوں کے لیےامید کی ایک کرن ثابت ہوئی ہے، تھر کےغریب افراد کے لیےکھجوروں کے یہ درخت نہ صرف روزگار کا ذریعہ ثابت ہوں گے،بلکہ ان کے اہل خانہ کی صحت بہتربنانےمیں بھی معاون ثابت ہوں گے۔

منصوبے کے تحت تھر کےغریب افراد کی بنجرزمینوں پربلامعاوضہ یہ درخت لگائے گئے،ساتھ ہی ان کوکاشتکاری کی تربیت بھی فراہم کی گئی،ڈیپلو،کلوئی اورڈاہلی کی تحصیلوں میں 500 کی تعداد میں لگائے جانے والےان درختوں میں سے 200 پرپھل آچکا ہے،ان درختوں کی آمدنی سےغریب ہاری نہ صرف مالی طورپرخود مختارہوں گے،بلکہ ان کا معیارِزندگی بھی بلند ہوگا۔

فاؤنڈیشن کی جانب سے تھرکی تمام تحصیلوں میں 60 سے زیادہ ایگرو فارم بنائے گئے ہیں،جن میں سے کئی فارمزپرکھجور کےدرخت تجرباتی طورپرلگائے گئے تھے، کراچی کی سماجی تنظیم دعا فاؤنڈیشن کے زیراہتمام تھرکی تحصیل کلوئی میں اس حوالےسےباقاعدہ تقریب کا انعقاد کیا گیا،جس سےزرعی ماہرین نے بھی خطاب کیا۔