سوئی سدرن نے عدم ادائیگی پراسٹیل ملز کو گیس کی فراہمی منقطع کردی

کراچی: سوئی سدرن نے عدم ادائیگی پر پاکستان اسٹیل ملز کو گیس کی فراہمی روک دی، اسٹیل ملز کو سوئی سدرن کی جانب سے متعدد نوٹس بھیجے گئے مگر اسٹیل ملز انتظامیہ نے توجہ نہیں دی۔

پاکستان اسٹیل ملز نے نومبر 2008 سےسوئی سدرن کو ماہانہ گیس بلوں کی ادائیگی میں جزوی طور پر ڈیفالٹ کرنا شروع کر دیا تھا جبکہ مارچ 2015 کے بعد سے کوئی بھی ادائیگی نہیں کی گئی. اس کے بعد سوئی سدرن نے جولائی اور اگست 2015 میں پاکستان اسٹیل کو ٹرمینیشن کا نوٹس جاری کیا کیونکہ پاکستان اسٹیل کی جانب سے مسلسل ادائیگی نہیں کی جا رہی تھی.

اس کے علاوہ سوئی سدرن نے مالی سال15-2014 میں پاکستان اسٹیل کو گیس کی فراہمی 21 ایم ایم سی ایف ڈی سے کم کرکے مالی سال 16-2015 میں 02 ایم ایم سی ایف ڈی کر دی تھی.سوئی سدرن نے پاکستان اسٹیل کی کوک اوون بیٹریوں کو برقرار رکھنے اور مستقبل کے بحالی کے منصوبوں میں پاکستان اسٹیل کے آپریشنز کی بحالی میں مدد کے لیے متعدد بار کنکشن منقطع کرنے کے نوٹسز کو بھی نظر انداز کیا.

اس کے بعد سے سوئی سدرن پاکستان اسٹیل کو 2 ایم ایم سی ایف ڈی کی مقدار پر گیس کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے، جس کی اوسطاً بلنگ ویلیو 100 ملین روپے ماہانہ ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان اسٹیل کی جانب سے تاحال ادائیگیاں بے ترتیب رہی ہیں.

سوئی سدرن کی جانب سے مسلسل فالو اپ کے بعد فروری 2020 سے پاکستان اسٹیل نے سوئی سدرن کو بجٹ مختص کرنے / سوئی سدرن کے گیس بلوں کی ادائیگی کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے بیل آؤٹ پیکج کے اجرا کے پیش نظر موجودہ ماہانہ ادائیگیاں شروع کر دیں تاہم، کافی عرصہ گزرنے کے بعد فنڈز جاری کیے جا رہے تھے، جس کی وجہ سے سوئی سدرن کو ادائیگیوں میں نمایاں تاخیر کی وجہ سے مالی بوجھ برداشت کرنا پڑا۔

وفاقی حکومت بشمول نجکاری کمیشن، وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) مختلف اوقات میں پاکستان اسٹیل کی بحالی کے منصوبوں پر کام کرتی رہی ہیں جبکہ سوئی سدرن نے بنیادی طور پر اس پورے عرصے کے دوران پاکستان اسٹیل کو گیس کی فراہمی جاری رکھ کرہمیشہ وفاقی حکومت کی کوششوں کی حمایت کی.

اس طرح کی ایک حالیہ پیش رفت 2021 میں شروع کی گئی تھی، جس میں پاکستان اسٹیل کے بنیادی اثاثوں اور متعلقہ اراضی کو ایک نئی ماتحت کمپنی کو منتقل کرنے کے بارے میں ایک تجویز پیش کی گئی تھی. سوئی سدرن نے پاکستان اسٹیل کی نجکاری کے عمل کو آسان بنانے کے لیے اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے فعال کردار ادا کیا تاہم، نجکاری کے عمل پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔

پاکستان اسٹیل کی جانب سے تحریری مراسلے کے ذریعے سوئی سدرن کو ای سی سی کے حالیہ اجلاس کے بارے میں آگاہ کیا گیا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ 30 جون 2024 کے بعد پاکستان اسٹیل کو گیس کی کھپت کے سلسلے میں مزید ادائیگی نہیں کی جائے گی تاکہ سوئی سدرن کے لۓ وفاقی حکومت کی مزید ذمہ داری نہ بڑھ سکے۔

اس کے پیش نظر سوئی سدرن نے پاکستان اسٹیل سے وضاحت طلب کی اور کنیکشن منقطع کرنے کا نوٹس بھی جاری کیا. تاہم پاکستان اسٹیل نے سوئی سدرن کے نوٹس کا جواب نہیں دیا جس کے نتیجے میں سوئی سدرن نے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد تمام متعلقہ وزارتوں اور وفاقی حکومت کو آگاہ رکھتے ہوئے پاکستان اسٹیل کو گیس کی فراہمی منقطع کر دی.

پاکستان اسٹیل کی بحالی کی کوششوں کا اعادہ کرتے ہوئے سوئی سدرن نے ہمیشہ جزوی ادائیگیوں / تاخیر سے ادائیگیوں / عدم ادائیگیوں کے خلاف گیس کی فراہمی کے ذریعے پاکستان اسٹیل کی مکمل حمایت کی ہے. درحقیقت سوئی سدرن نے پاکستان اسٹیل کو اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے متعدد مواقع فراہم کیے تاہم پاکستان اسٹیل نے نہ صرف گیس کے بلوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ کیا بلکہ اپنے بقایا جات کی ادائیگی کا کوئی قابل قبول پلان بھی فراہم نہیں کیا.

آخر کار، وفاقی حکومت نے سوئی سدرن کو اپنی رقوم کی ادائیگیوں کے تصفیے کے لیے پاکستان اسٹیل کو اپنی مالی امداد بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا. اس طرح سوئی سدرن کے پاس 4 جولائی 2024 کو پاکستان اسٹیل کو گیس کی فراہمی بند کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا تھا.

واضح رہے کہ 30 جون 2024 ء تک پاکستان اسٹیل پر کل واجبات 97.697 ارب روپے تھے جن میں 73.4 ارب روپے کا لیٹ پیمنٹ سرچارج (ایل پی ایس) بھی شامل ہے. واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل کی جانب سے جزوی ادائیگیاں نہ کرنے کی وجہ سے 2008 سے واجب الادا اصل رقم جمع ہوتی جارہی ہے.