کراچی سیف سٹی پراجیکٹ؛ سی سی ٹی وی کیمروں کی پہلی کھیپ رواں ماہ پہنچے گی

کراچی: کراچی سیف سٹی پراجیکٹ کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں پر مشتمل پہلی کھیپ چین سے جون 2024ء کے آخری ہفتے میں بھیجی جائے گی، اس کے ساتھ ہی کیمروں کی تنصیب کے لیے مکمل سولر سلوشن کھمبے بھی پہنچ جائیں گے۔

یہ بات وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سیف سٹی پراجیکٹ، کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں اور کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف آپریشن سمیت انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کو مضبوط بنانے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں سینئر وزیر شرجیل میمن، وزیر داخلہ ضیا لنجار، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری آغا واصف، سیکرٹری داخلہ اقبال میمن، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکرٹری قانون علی احمد بلوچ، سیکرٹری ایکسائز سلیم راجپوت اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ و دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ سی سی ٹی وی کیمرے 30 جون 2024 کو چین سے پاکستان بھیجے جائیں گے اور اگلے ہفتے کے آخر تک مکمل سولر سلوشن والے کھمبے لاہور سے کراچی بھیجے جائیں گے۔ متعلقہ لوازمات کے ساتھ فائبر آپٹک کیبل خرید لی گئی ہے اور 80 ترجیحی سائٹس کے لیے رائٹ آف وے (ROW) کا اطلاق کیا گیا ہے تاہم ROW حاصل کرنے کے فوراً بعد کام شروع ہو جائے گا۔

ایک سوال پر وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ نیٹ ورکنگ کا 30 فیصد سامان 26 جون تک کراچی پہنچ جائے گا تاہم بقیہ 70 فیصد سامان 30 جون 2024 کو چین سے بھیج دیا جائے گا۔ فور بائی فور ایمرجنسی ریسپانس وہیکلز (ERV) کراچی میں دستیاب ہیں، جن میں مواصلاتی آلات نصب ہیں، تاہم، مزید ERVs کو اگلے ہفتے موبائل سرویلنس آلات کے ساتھ ہری پور NRTC ہیڈکوارٹر سے کراچی منتقل کیا جائے گا۔

اسٹریٹ کرائمز میں کمی آئی ہے، آئی جی پولیس

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ پولیس نے شہر میں گشت شروع کر دیا ہے تاہم اسے مزید تیز کرنا ہوگا۔ اسٹریٹ کرمنلز اور ڈرگ مافیا کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وزیر داخلہ و قانون کو ہدایت کی کہ وہ اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف مناسب کارروائی کریں اور آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ تمام اسٹریٹ کرمنلز کی فہرست بنا کر دیگر ایجنسیوں اور تمام تھانوں کے ساتھ شیئر کریں تاکہ انہیں گرفتار کیا جاسکے۔ آئی جی پولیس نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم میں کمی آئی ہے لیکن پھر بھی اس پر مزید قابو پانے کی ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ کچے کے علاقے میں ڈاکووں کے خلاف کارروائیوں کو بڑھانے کے لیے تجربہ کار ایس ایس پیز کو شکارپور، گھوٹکی اور کشمور اضلاع میں تعینات کیا گیا ہے۔ کچا ایریا آپریشن کے لیے تقریباً 200 آر آر ایف اہلکار یا 14 پلاٹون اضلاع شکارپور، گھوٹکی اور کشمور میں تعینات کیے گئے ہیں۔ سندھ پولیس اور رینجرز نے کچے کے علاقے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر مشترکہ آپریشن کیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس اہلکاروں کی خصوصی تربیت کی جائے۔ اس پر آئی جی پولیس نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ کچے میں پولیس اہلکاروں کی ٹریننگ شروع کر دی گئی ہے جس میں ہلکے ہتھیار جیسے پستول، MP-5s اور SMG اور G3 رائفلز جیسے بھاری ہتھیار تربیت کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

وزیر داخلہ ضیا لنجار نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ افراد سے نمٹنے اور جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف آپریشن میں مصروف پولیس دستوں کو فضائی مدد فراہم کرنے کے لیے پولیس نے متاثرہ اضلاع سکھر، گھوٹکی، کشمور اور شکارپور کے لیے 14 ڈرونز منگوائے ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سے پولیس کے لیے مزید ڈرونز کی خریداری کی منظوری کی درخواست کی۔

وزیراعلیٰ نے واہ انڈسٹریز سے 2 کلومیٹر کے فاصلے کے حامل مزید 20 ڈرونز کی خریداری کی منظوری دی اور آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ پولیس اہلکاروں کو ڈرون چلانے کی تربیت فراہم کی جائے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس اہلکاروں کو سنائپر شوٹنگ کی تربیت دی گئی تھی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ حیدرآباد، میرپورخاص، سکھر اور لاڑکانہ میں سی ٹی ڈی کے لیے ریجنل کمپلیکسز کی تعمیر کے لیے پہلے ہی 2.8 ارب روپے کی منظوری دے چکے ہیں۔ انہوں نے آئی جی پولیس کو عمارتوں کی تعمیر پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔ آئی جی پولیس نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ سی ٹی ڈی سینٹر کراچی میں سافٹ ویئر اور فرانزک ٹولز حاصل کر کے انسٹال کر لیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی فیوژن سینٹر 7 سافٹ ویئر کے ساتھ تیار ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ منظور شدہ 783 ملین روپے میں سے 400 ملین روپے پہلے ہی جاری کر چکے ہیں۔ آئی جی پی نے کہا کہ فنڈز سافٹ ویئر اور دیگر آلات کی خریداری کے لیے استعمال کیے گئے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ سافٹ ویئر اور فرانزک ٹولز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے سی ٹی ڈی سینٹر کا دورہ کریں گے