Post Budget Press Conference by Muhammad Aurangzaib

زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس کے نفاذ پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے: وزیرِ خزانہ اورنگزیب

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس کے نفاذ پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب نے یہ بات اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

پریس کانفرنس سے قبل تلاوتِ قرآن مجید پیش کی گئی۔

صحافیوں کا احتجاج

وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے قبل تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس اضافے کے خلاف صحافیوں نے نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔

’’نان فائلرز کی اختراع شاید ہی کسی اور ملک میں ہو گی‘‘
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا کہ نان فائلرز کے لیے بزنس ٹرانزیکشن پر ٹیکس میں اضافہ کیا جا رہا ہے، نان فائلرز کی اختراع شاید ہی کسی اور ملک میں ہو گی، نان فائلرز کی اختراع کو ختم کرنے کی طرف یہ ایک قدم ہے، نان فائلرز کے لیے ٹیکس ریٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، مختلف اداروں کے نظام کو بہتر کرنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس بیس کو وسیع کرنا ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے کر جانا ہے، معیشت کی ڈیجیٹائزیشن ترجیح ہے، ڈیجیٹائزیشن سے کرپشن کم ہو گی اور شفافیت بڑھے گی۔

’’پیٹرولیم لیوی میں فوری اضافہ نہیں ہو رہا‘‘
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ پیٹرولیم لیوی میں فوری طور پر اضافہ نہیں ہو رہا، پیٹرولیم لیوی کو مرحلہ وار بڑھایا جائے گا، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کو مدِ نظر رکھا جائے گا ، تنخواہ دار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس 35 فیصد ہے، ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ 10 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشیو نا قابلِ برداشت ہے، غیر دستاویزی معیشت کو ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے، ٹیکسوں کی کمپلائنس اور انفورسمنٹ نہیں ہوئی، اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائزیشن کی جا رہی ہے، اس سے انسانی مداخلت کم ہو گی، رشوت کم ہو گی۔

’’پاکستان میں دنیا کی تیسری بڑی فری لانسر پاپولیشن ہے‘‘
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں دنیا کی تیسری بڑی فری لانسر پاپولیشن ہے، آئی ٹی سیکٹر کے لیے بہت بڑی رقم مختص کی ہے، مختص رقم سے آئی ٹی سیکٹرمیں انفرااسٹرکچر بہتر کیا جا سکے گا، ٹریک اینڈ ٹریس کا نظام تمباکو، سیمنٹ، کھاد اور دیگر سیکٹرز میں جانا تھا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ میں شاید مسئلہ تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس میں بہت بڑی لیکیج ہے جس کو پلگ کرنا ہے، سیلز ٹیکس سے متعلق ترجیح ہے کہ اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائز کریں، ہمارے پاس ڈیٹا موجود ہے کہ کس کے پاس کتنی گاڑیاں اور وہ کتنا بل دیتے ہیں۔

’’کس کے پاس کتنی گاڑیاں اور کتنا بل دیتے ہیں، ڈیٹا موجود ہے‘‘
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ڈیٹا موجود ہے کہ کس کے پاس کتنی گاڑیاں اور کتنا بل دیتے ہیں، لائف اسٹائل کا سارا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے، اس ڈیٹا کے جائزے کے لیے ٹیم بنائیں گے جو چیک کرے، اس کے بعد فیلڈ ٹیم کو اس پر عمل درآمد کا کہیں گے۔

انہوں نے کہا ہے کہ حکومت جس جس سیکٹر سے نکل جائے اتنا ہی بہتر ہے، حکومت کو پرائیوٹ سیکٹر کو آگے لانے کے لیے ماحول دینا ہو گا، ٹیکسز لیکیج کو کم کرنے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لایا گیا، جس کا مقصد تمباکو اور سیمنٹ سمیت ہر شعبے میں ٹیکس چوری روکنا تھا۔

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ شہریوں کے لائف اسٹائل کا تمام ڈیٹا ہمارے پاس ہے، ڈیٹا کو کراس چیک کیا جائے گا، اس کے بعد فیلڈ فارمیشن کو دیا جائے گا۔

’’سب اسٹیک ہولڈرز بشمول پیپلز پارٹی کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں‘‘
محمد اورنگ زیب کا کہنا ہے کہ اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائزیشن کا مقصد ہیومین انٹروینشن کو کم کرنا ہے، نان فائلرز کی ٹیکسیشن میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے، نان فائلرز کی اختراع ختم کرنے کی طرف یہ پہلا قدم ہے، سیلری سلیب ہم پہلی بار نہیں لگانے جا رہے.

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ تمام ریٹیلرز کو پہلے ہی ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہیے تھا، اس وقت 9 ٹریلین کا کیش ان سرکولیشن ہے، ترقیاتی بجٹ 81 فیصد ایسے منصوبوں کو دیا جا رہا ہے جو تکمیل کے قریب ہیں، ، تمام اتحادیوں کو بجٹ پر پریزینٹیشن دی ہے، آن بورڈ لیا ہے، سب اسٹیک ہولڈرز بشمول پیپلزپارٹی کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔

’’ابھی ملکی خزانہ تعلیم و صحت کے اخراجات بڑھانے کی اجازت نہیں دیتا‘‘
انہوں نے کہا کہ کیپٹل گین ٹیکس اس لیے نہیں لگایا کیونکہ یہ سیکٹر پہلے سے ٹیکسڈ ہے، ای او آئی بی پرائیویٹ ادارہ ہے وہ پینشن میں اضافہ خود کریں گے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناظر میں ریاست کی ذمے داری ہے کہ تعلیم اور صحت پر بھی رقم بڑھائیں، ابھی ملکی خزانہ تعلیم و صحت کے اخراجات بڑھانے کی اجازت نہیں دیتا۔

ان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ورچول مذاکرات چل رہے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ ہماری بات چیت مناسب سمت میں جا رہی ہے، آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول سمجھوتہ ہونے تک حتمی بات نہیں کر سکتے۔