کتنی آمدنی پر کتنا ٹیکس دینا پڑے گا؟

وفاقی بجٹ 2024ء میں 6 لاکھ سالانہ آمدن پر انکم ٹیکس چھوٹ کو برقرار رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر نے 2019 سے 2023 تک کارپوریٹ انکم ٹیکس اصلاحات نافذ کیں۔

انہوں نے بجٹ تقریر میں کہا کہ اب پرسنل انکم ٹیکس اصلاحات لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے میں زیادہ سے زیادہ ٹیکس سلیب میں اضافہ نہ کرنے کی بھی تجویز ہے جبکہ ٹیکس سلیب میں کچھ ردوبدل تجویز کیا جا رہا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے انکم ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا۔

بجٹ دستاویز کے مطابق 50 ہزار روپے ماہانہ یعنی 6 لاکھ روپے سالانہ آمدن والے افراد کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ کمانے والوں کا انکم ٹیکس 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔

ایک لاکھ روپے کی ماہانہ آمدن پر انکم ٹیکس 5 فیصد ہے یوں ماہانہ انکم ٹیکس 1250 سے بڑھا کر 2500 روپے کردیا گیا۔

سالانہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپےآمدن پر ٹیکس 15 فیصد کر دیا گیا،ماہانہ 1 لاکھ 83 ہزار 344 روپےتنخواہ والوں پرانکم ٹیکس 15 فیصد عائد ہوگایعنی ان افراد کا انکم ٹیکس 11667 سے بڑھا کر 15 ہزار روپے ماہانہ کردیا گیا۔

سالانہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 25 فیصد عائد ہوگا،ماہانہ 2 لاکھ67 ہزار 667 روپے تنخواہ پر ٹیکس 25 فیصد کر دیا گیا، ان کا انکم ٹیکس 28 ہزار 770 سے بڑھا کر 35 ہزار 834 ماہانہ کر دیا گیا۔

سینیٹر محمد اورنگزیب نے یہ بھی کہا کہ غیر تنخواہ دار افراد سے زیادہ سے ٹیکس کی شرح 45 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔