رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں بجٹ کا 64 فیصد قرضوں کی ادائیگی پر خرچ

اسلام آباد: رواں مالی سال 24-2023 کی پہلی ششماہی کے دوران بجٹ کے 64 فیصد کے مساوی قرضوں کی ادائیگی کی مد میں خرچ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے6 ماہ ( جولائی تا دسمبر) کے اعداد و شمار کے مطابق پہلی ششماہی میں بجٹ کا 64 فیصد قرض کی ادائیگی پر خرچ ہوا ہے.

وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ قرض کی ادائیگی پر اخراجات بڑھنے کی وجہ بلند شرح سود ہے، صرف سود کی ادائیگی پر 4.2 کھرب روپے خرچ ہوئے، گزشتہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران سود کی ادائیگی پر 2.6 کھرب روپے خرچ ہوئے تھے۔

گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں قرض کی ادائیگی پر 65 فیصد زیادہ خرچ ہوئے، سول حکومت اور دفاعی امور کے لیے مختص بجٹ کا 42 فیصد خرچ ہوا۔

اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ وزارت خزانہ نے رواں مالی سال میں قرض اور سود کی ادائیگی کیلیے 7.3 کھرب روپے رکھے ہیں، قرض اور سود کی ادائیگی کے لیے بجٹ کا 58 فیصد مختص ہے ، مجموعی طور پر مقامی اور بین الاقوامی قرض کا 80 فیصد سود کی ادائیگی پر خرچ ہوا۔

وزارت خزانہ حکام کے مطابق مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران مقامی قرض کی ادائیگی پر 3.72 کھرب اور بیرونی قرض کی ادائیگی پر 502 ارب روپے خرچ ہوئے، ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص 950 ارب میں سے صرف 158 ارب روپے خرچ ہوئے۔

حکومت کو مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترقیاتی پروگرام پر 50 فیصد خرچ کرنا ہوتا ہے، مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران وفاقی حکومت کا مالی خسارہ 2.7 کھرب یا جی ڈی پی کے 2.5 فیصد کے برابر ہوگیا جو گزشتہ مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں 1.78 کھرب یا جی ڈی پی کا 2.1 فیصد تھا۔

اعداد و شمار کے مطابق صوبوں کا کیش سرپلس 289 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال 101 ارب روپے تھا، وفاقی حکومت کا مجموعی خسارہ جی ڈی پی کا 2.3 فیصد رہاجو گذشتہ سال کے اسی عرصے میں 2 فیصد تھا۔

وزارت خزانہ کے اعدادوشمار کے مطابق مالی خسارے کا 77 فیصد مقامی ذرائع سے پورا کیا گیا، جولائی سے دسمبر 2023کے دوران وصولیوں میں 63 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس سے آمدن میں 30 فیصد اور نان ٹیکس آمدن میں 117 فیصد اضافہ ہوا۔

رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں پاکستان کی مجموعی آمدن 4 کھرب سے زیادہ رہی، گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران پاکستان کی مجموعی آمدن 2.5 کھرب روپے تھی۔

اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران پرائمری سرپلس 1.8 کھرب روپے رہا، اسی مدت میں ایف بی آر کی آمدن 30 فیصد اضافے سے 4.5 کھرب روپے رہی ہے۔